کابل یونیورسٹی پر حملے میں 19 طلبہ و طالبات جاں بحق ہوگئے اور 22 زخمی ہوگئے۔ فورسز کی جوابی کارروائی میں 3 حملہ آور بھی مارے گئے۔ داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ پیر کو کابل یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے میں طلبہ سمیت کم از کم 19 افراد ہلاک ہوگئے، فورسز کے ساتھ جھڑپ میں 3 حملہ آور بھی مارے گئے۔افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان طارق آریان کے مطابق کئی مسلح دہشت گرد یونیورسٹی میں داخل ہوئے جنہیں سیکیورٹی اہلکاروں نے روکنے کی کوشش کی اور اس دوران فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
مقامی میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ بہت سے اساتذہ اور طلبہ کو یونیورسٹی سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے وائس آف امریکا افغان سروس کو بتایا کہ دورانِ کلاس چند طلبہ نے کلاس روم میں داخل ہوکر اُنہیں حملے کے بارے میں بتایا، جس کے بعد لوگ یونیورسٹی کے خارجی دروازوں کی طرف بھاگنے لگے۔
ہائر ایجوکیشن کی وزارت کے ترجمان نے بتایا کہ یونیورسٹی کے شعبہ قانون اور پولیٹیکل سائنس کے باہر فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں جس کے بعد بڑی تعداد میں طلبہ اور اساتذہ کو بحفاظت نکال لیا گیا۔
کابل یونیورسٹی میں فائرنگ کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں جن میں طلبہ کو ادھر اُدھر بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب طالبان نے یونیورسٹی میں فائرںگ کے واقعے سے لاتعلقی کا اظہار کردیا جبکہ داعش نے سوشل میڈیا کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
کابل یونیورسٹی میں فائرنگ کے بعد طلبہ کو یونیورسٹی کی دیواریں پھلانگتے ہوئے دیکھا گیا ہے، واقعے میں 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
