جعلی قیدیوں سےمتعلق کیس کی سماعت، رپورٹ میں اہم انکشافات

سندھ ہائی کورٹ میں صوبے کی جیلوں میں جعلی قیدی رکھنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی جس میں محکمہ داخلہ، آئی جی جیل خانہ جات اور اےآئی جی لیگل نے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ صوبےکی کسی بھی جیل میں بائیومیٹرک سسٹم فعال نہیں، ابھی تک بائيو ميٹرک کيلئےصرف میٹنگز اور منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
آئی جیل خانہ جات کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلے کراچی، حیدرآباد، سکھر کی7 جیلوں کو اَپ گریڈ کیا جارہا ہے۔ حيدرآباد، نوشہرو فيروز سميت 5جیلوں میں ابھی تک اسٹاف اور کمپیوٹرز ہی موجود نہیں ہیں۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ سندھ کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا ہے جبکہ سندھ حکومت کی رپورٹ پر درخواست گزار کو جواب الجواب جمع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سندھ حکومت کے وکیل بیرسٹر شہریار مہر عدالت میں کہا کہ سندھ کی جیلوں میں قیدیوں کا بائیو میٹرک کا جدید سسٹم نصب کیا جارہا ہے جس کے بعد تمام جیلوں میں جدید نظام سے قیدیوں مانیٹرنگ ہوگی۔
شہریار مہر نے مزید کہا کہ پہلے جعل سازی کے زریعے دیگر افراد کو قیدی بنا کر کئی کئی سال جیل میں رکھا جاتا تھا، جدید ٹیکنالوجی کی تنصیب کے بعد جعل سازی سے کسی کو جیل میں قید نہیں کیاجاسکے گا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ لوگ اسٹیک ہولڈرز ہیں سندھ اور سندھ کے لوگوں کا فائدہ ہوگا، افسران کو عدالت طلب کرنے کا مقصد معاونت حاصل کرنا ہوتا ہے تاکہ کیس ٹھیک سمت میں چل سکے۔
واضح رہے کہ 2013 میں انصار برنی ٹرسٹ نے صوبے کے جیلوں میں جعلی قیدیوں کے حوالے سے درخواست سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی تھی۔
عدالت نے نادرا سے بھی پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 26 نومبر تک ملتوی کردی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں