Haider Javaid Syed

خبریں اور تبصرے…..حیدر جاوید سید

امریکہ میں ڈیموکریٹ کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن الیکٹورل کالج کے ریکارڈ 284 ووٹ لیکر جیت گئے
(جیتنے کیلئے 270ووٹ لینا لازمی ہوتے ہیں) جبکہ افریقی باپ اور تامل ماں کی امریکی صاحبزادی کملا ہیرس نائب صدر بن گئیں۔
صدر ٹرمپ اور ان کے انتخابی مشیران امریکی ذرائع ابلاغ پر برس رہے ہیں۔ٹرمپ کہتے ہیں الیکشن نتائج ابھی بہت دور ہیں ہم قانونی جنگ لڑیں گے۔
سوشل میڈیا پر ٹرمپ کے ایک جعلی اکاونٹ سے لکھا گیا ”ایسے دستور کو صبح بے نور کو میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا”
جواباً جوبائیڈن کے جعلی اکاؤنٹ سے لکھا گیا
”جااوئے توں وڈا شہباز شریف”
امریکہ میں مخلوط نسل کی کملا ہیرس نائب صدر بن گئیں۔ ہمارے دوست راو عابد نے لکھا کسی نے کملا ہیرس سے اس کی ذات، عقیدہ، نسل بارے سوال نہیں کیا۔
فقیر راحموں بولے اسے شرف انسانی کہتے ہیں جس سے مسلم سماج محروم چلے آرہے ہیں، وجہ یہ ہے کہ جب ریاست مذہب وعقیدے، ذات اور نسل کو فرد کا ذاتی معاملہ تسلیم کر کے اپنی حقیقی ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کرے تو تعصبات کے بادل چھٹنے لگتے ہیں۔
حقیقت یہی ہے کہ کملا ہیرس کا بطور نائب صدر انتخاب ٹرمپ دور میں بڑھائی گئی نسل پرستی کا منہ توڑ جواب ہے۔
یہاں ہم ہیں کہ ذات پات، رنگ ونسل اور عقیدوں کے برحق ہونے کے جوازات گھڑتے ہیں اور کبھی کبھی تو ان کے حق میں روایات پیش کرنے لگتے ہیں۔
ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ 214 اور ری پبلکن195ہوگئے۔ توقع کی جارہی ہے کہ انتخابی نتائج مکمل ہونے پر جوبائیڈن کے ووٹ306ہو جائیں گے۔
بائیڈن نے سب سے پہلا وعدہ یہ کیا کہ ان کے دور میں ذرائع ابلاغ کو دھمکیاں دی جائیں گی نا دباو ڈالا جائے گا۔
زرعی ترقیاتی بنک کا شرح سود
حکومت پاکستان نے ملک بھر میں زرعی قرضوں پر شرح سود میں 10فیصد سبسڈی کا اعلان کیا ہے۔ زرعی ترقیاتی بنک کی پالیسی کے مطابق نیا قرضہ کریڈٹ سیلنگ کے تناسب سے جاری کیا جائے گا۔
مطلب یہ کہ مکمل وصولیوں کا اصل دیا گیا قرضہ ہی واپس کسانوں کودینا ہے۔
اچھا اس میں جودلچسپ بات ہے وہ یہ ہے کہ زرعی ترقیاتی بنک نے 90فیصد قرضے صوبہ پنجاب میں دیئے ہیں جبکہ باقی دس فیصد سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں۔
اس طور کریڈٹ سیلنگ کی وجہ سے نئے قرضے اُسی حساب سے دیئے جائیں گے۔
یعنی پنجاب کو پھر90فیصد قرضے ملیں گے اور باقی تین صوبوں کو 10فیصد۔
یہاں ایک سوال زرعی ترقیاتی بنک کے پالیسی سازوں اور ماہرین سے دریافت کیا جانا ازبس ضروری ہے کہ دوسرے تین صوبوں میں قرضوں کا اجراء (تناسب رقم کے حوالے سے) بڑھانے میں امر مانع کیا ہے؟
ایسا نہیں ہے کہ پنجاب کے کاشتکاروں کو قرضوں کے اجراء پر کوئی جلن محسوس ہوتی ہے، بنیادی سوال نے اس طے کردہ کریڈٹ سیلنگ سے جنم لیا ہے کہ اس اصول کے تحت باقی تین صوبوں میں کاشتکاروں کو ایسے وقت میں کیا ملے گا جب زرعی ادویات، بیجز، کھاد وغیرہ کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں،
فی ایکڑ لاگت اور آمدنی میں توازن ختم ہوچکا ؟
عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس کریڈٹ پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہئے اور موجودہ حالات میں سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کیلئے خصوصی پالیسی بننی چاہئے تاکہ ان صوبوں کے چھوٹے کاشتکار بھی زرعی ترقیاتی بنک کی خدمات سے استفادہ کرسکیں۔
اہل اقتدار کی وہی چال بے ڈھنگی
پنجاب کے ضلع حافظ آباد میں جہاں گزشتہ روز ہمارے محبوب وزیراعظم نے یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کے ساتھ معیاری کیڈٹ کالج اور جدید ہسپتال قائم کرنے کا اعلان کیا، جلسہ گاہ بھرنے کیلئے مقامی انتظامیہ نے وہی پرانے دیسی روایتی ہتھکنڈے آزمائے،
محکمہ تعلیم کے سکولز کے سربراہان کو تحریری طور پر حکم دیا گیا کہ وہ اپنے تدریسی عملے اور طلباء وطالبات کے ہمراہ جلسہ میں شرکت کریں۔
اس حکم نامہ میں واضح طور پر لکھا ہوا تھا کہ اساتذہ اور طلباء طالبات کی باقاعدہ دو جگہ حاضری لگے گی۔ وزیراعظم کے میزبان مقامی بھٹی خاندان نے دو دن تواتر کیساتھ پورے ضلع میں دوپہر کے عوامی کھانے کی دعوت کا باقاعدہ لاوڈ سپیکروں کے ذریعے اعلان کروایا،
بجا ہے کہ دوپہر کا کھانہ بریانی والے لنچ باکس کے ذریعے تقسیم بھی کیا گیا لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ تحریک تو کل تک بندے جمع کرنے اور جلسہ گاہ بھرنے کے ان ہتھکنڈوں کی نہ صرف ناقدر ہی بلکہ پچھلے دور میں تو انصافی کارکنوں نے اس زور زبردستی کیخلاف بعض مقامات پر احتجاج بھی کیاتھا
اپنے پرانے مؤقف کے برعکس تحریک کی مقامی قیادت اور ارکان اسمبلی نے انتظامیہ کی مدد کیوں حاصل کی اور بریانی کی دعوت کس لئے؟۔
محب وطنوں کی تخلیق کا موسم
چند دن اُدھر ان سطور میں نون لیگ سے محب وطن برآمد کرنے کے حوالے سے جو عرض کیا تھا اس کی شروعات بلوچستان سے ہوگئیں، جہاں جنرل(ر)عبدالقادر بلوچ اور سابق وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری نے پارٹی چھوڑ نے کا اعلان کیا۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ سردار ثناء اللہ زہری نے اپنی تقریر کے دوران پنجاب کے جی ٹی روڈ پر آبادشہروں میں مسلم لیگ(ن)کے حامیوں کیلئے جو زبان استعمال کی اور انہیں جن ناموں سے پکارا وہ انسانیت کی توہین کے زمرے میں آتا ہے۔
شرمناک زبان دانی
اسی طرح ایک وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے گزشتہ روز گلگت کے ایک انتخابی اجتماع میں بلاول بھٹو اور مریم نواز کیلئے جو زبان استعمال کی اور اپنے ٹویٹر اکائونٹ پر جو لکھا وہ بھی شرمناک ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں