تہران کے حوالے سے ہماری پالیسی ہر گز تبدیل نہیں ہو گی : امریکی ایلچی برائے ایران

ایران کے لیے امریکی ایلچی ایلوٹ ابرامز نے باور کرایا ہے کہ صدر کی تبدیلی سے امریکا کے مفادات اور پالیسی میں تبدیلی نہیں آئے گی۔ ان کا اشارہ تہران پر انتہائی دباؤ سے متعلق امریکی انتظامیہ کی پالیسی کی جانب تھا۔
ابرامز کے مطابق تہران کے خلاف پابندیاں مؤثر ہیں اور یہ ایرانی نظام کو اپنے رویے میں ترمیم پر مجبور کر دیں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ “ایران پر پابندیاں جوہری ہتھیاروں ، انسانی حقوق اور انسداد دہشت گردی کے ساتھ مربوط ہیں”۔
مشرق وسطی کے خطے کے دورے کے اختتام پر جمعرات کے روز عربی روزنامے الشرق الاوسط کو دیے گئے بیان میں امریکی ایلچی نے کہا کہ “جنوری 2021ء کے بعد خواہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے منصب پر رہیں یا جو بائیڈن ان کی جگہ لیں ،،، امریکا کی مفادات، پالیسی، حلیف اور جغرافیا تبدیل نہیں ہو گا۔ البتہ ان مفادات کے تحفظ کے طریقے مختلف ہو سکتے ہیں”۔
واضح رہے کہ ابرامز نے کل بدھ کے روز ریاض میں سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن عبدالعزیز سے ملاقات کی تھی۔ بات چیت میں خطے میں استحکام کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ مثبت تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔ ابرامز کے مطابق انہوں نے شہزادہ خالد بن سلمان کے ساتھ سعودی عراقی تعلقات کی اہمیت اور مل کر کام کرنے کی ضرورت کے حوالے سے بات چیت کی۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو گذشتہ روز اس بات کو دہرا چکے ہیں کہ ان کا ملک ایران پر انتہائی دباؤ کی پالیسی پر سختی سے کاربند رہے گا۔ انہوں نے ایران کے ساتھ کسی بھی نوعیت کے تعامل سے خبردار کرتے ہوئے دھمکی دی کہ ایسی صورت میں سخت پابندیوں کا سامنا کرنا ہو گا۔ پومپیو نے زور دیا کہ واشنگٹن اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والی ہر ایرانی سرگرمی کو روکنے کا پابند ہے۔
پومپیو اپنے یورپ اور مشرق وسطی کے آئندہ دوروں میں اپنے ہم منصب عہدے داران کے ساتھ کئی اہم امور کے حوالے سے ملاقاتوں کا انعقاد کریں گے۔ ان امور میں ایران کے شرپسند رویے کا مقابلہ کرنا شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں