پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا کہنا ہے کہ اگر سابق وزیراعظم نے جلسے میں تقریر کرنی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ عسکری قیادت کے حوالے سے اس میں کسی بھی قسم کی بات نہیں کی جائے گی ، تجزیہ کار سمیع ابراہیم کا دعویٰ
مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کو بتا دیا گیا ہے کہ اگر پی ڈی ایم کے 22 نومبر کو پشاور میں ہونے والے جلسے سے اپوزیشن اتحاد کا مشترکہ بیانیہ طے نہ ہوسکا تو سابق وزیراعظم کو جلسے میں تقریر کی اجازت نہیں دی جائے گی ، تاہم اگر انہوں نے تقریر کرنی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ عسکری قیادت کے حوالے سے اس میں کسی بھی قسم کی بات نہیں کی جائے گی ، ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار سمیع ابراہیم نے کیا۔
تفصیلات کے مطابق اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ گلگت میں ہونے والی ملاقات میں بھی چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز سے یہ کہا کہ آپ کی سوچ غلط ہے، آپ کے والد کی اپروچ غلط ہے، اگر مسلم لیگ ن کی طرف سے ایسے ہی سیاست کی جاتی رہی تو کسی کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آئے گا، اس لیے پاکستان دیموکریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم سے اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
سمیع ابراہیم کے مطابق کراچی واقعے کے حوالے سے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اس کی انکوائری رپورٹ کو مسلم لیگ ن کو اسے ماننا پڑے گاکیوں کہ وفاقی حکومت کی طرف سے سندھ کو یہ پیغام پہنچادیا گیا کہ 21 نومبر کو اس واقعے کے حوالے سے ان کی رپورٹ آنے والی ہے، اس میں چھٹیوں کی درخواست دے کر ایک بحران پیدا کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی جائے ۔
تجزیہ کار و اینکر پرسن کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز سے کہا کہ ان حالات میں اگر ہم انکوائری رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے فوج کے خلاف گئے تو اس سے بہت زیادہ نقصان ہوجائے گا ، کیوں کہ عوامی رائے عامہ سے محسوس ہوتا ہے کہ فوج کے خلاف بیانیہ کو تسلیم نہیں کیا گیا۔
