سابق صدر کی جانب سے جعلی بینک اکاﺅنٹس، پارک لین اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، ٹھٹھہ واٹر سپلائی اور توشہ خانہ بدعنوانی ریفررنس کراچی کی احتساب عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست کی گئی تھی سپریم کورٹ کے رجسٹرار دفتر نے عدالت عظمی کے سابق حکم کے متصادم قراردیتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری کی اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیر سماعت چار بدعنوانی ریفرنسز کو کراچی کی کسی عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست کو واپس کردیا ہے‘ رپورٹ کے مطابق درخواست واپس کرنے کے دوران سپریم کورٹ رجسٹرار نے یاد دلایا کہ جعلی اکاﺅنٹس کیس میں 7 جنوری 2019 کو سابقہ عدالتی حکم کی تعمیل میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے یہ ریفرنسز اسلام آباد کی عدالت میں دائر کیے گئے تھے.
رجسٹرار آفس نے کہا کہ اس کے بعد آصف زرداری نے بھی نیب کی جانب سے اسلام آباد کی عدالت میں ریفرنسز دائر کرنے کے عدالتی حکم کو چیلنج کیا تھا لیکن ان کی درخواست 19 فروری 2019 کو فریقین کے وکلا کی جانب سے عدالت کی جانب سے سخت دلائل کے بعد عدالت نے ان کی درخواست خارج کردی تھی عدالتی دفتر نے کہا کہ اس میں مشاہدہ کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ رولز 1980 کے آرڈر 26 کے رول 9 کی دفعات کے تحت دوسرے جائزے کی ضمانت نہیں دی گئی ہے، اس طرح موجودہ درخواست دوسرے جائزے کے مترادف تھی اور اسی وجہ سے یہ ناقابل سماعت نہ ہونے کی وجہ سے واپس کردی گئی.
سابق صدر کو جعلی بینک اکاﺅنٹس، پارک لین اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، ٹھٹھہ واٹر سپلائی اور توشہ خانہ بدعنوانی کے حوالے سے اسلام آباد احتساب عدالت میں چار ریفرنسز کا سامنا ہے آصف زرداری پر توشہ خانہ ریفرنس میں 9 ستمبر کو اینٹی کرپشن عدالت نے 10 اگست کو پارک لین اسٹیٹ پرائیوٹ لمیٹیڈ اور 5 اکتوبر کو ٹھٹھہ واٹر سپلائی ریفرنس کے ساتھ ساتھ جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس میں بے نامی پراپرٹیاں بنانے پر منی لانڈرنگ کے الزام میں فرد جرم عائد کی تھی.
سینئر وکیل سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے ذریعہ دائر کی گئی درخواست میں جواب دہندگان کے طور پر نیب کے چیئرمین جاوید اقبال، اسلام آباد کی احتساب عدالت کے پریذائیڈنگ آفیسر، سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف، عبدالغنی مجید اور سمٹ بینک کے سابق سی ای او حسین لوائی کو نامزد کیا گیا ہے درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملک کی حالیہ تاریخ کے دوران آصف زرداری کو بہت سے جھوٹے اور من گھڑت مقدمات میں ملوث کر کے سیاسی اذیت اور بدنامی کا سامنا کرنا پڑا ہے.
درخواست کے مطابق آصف زرداری جھوٹے اور سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے جھوٹے مقدمات میں تقریباً 11 سال جیل کی سختیاں دیکھنی پڑیں اور انہوں نے ایسا عدلیہ کی آزادی اور پاکستان کے نظام انصاف پر اعتماد رکھتے ہوئے کیا تھا درخواست میں کہا گیا کہ سابق صدر ماضی میں ان کے خلاف بنائے گئے تمام من گھڑت اور جھوٹے مقدمات میں بری ہو گئے تھے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے مختلف افراد اور اداروں سے منسلک جعلی بے نامی کھاتوں کے بارے میں کی جانے والی انکوائریوں سے موجودہ ریفرنس سامنے آیا ہے درخواست میں کہا گی تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ سے مشتبہ ٹرانزیکشن رپورٹس کی وصولی پر ایک اور تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا.
