اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے بڑے اور وسیع منصوبوںپر عمل درآمد کا فیصلہ کیا ہے تاکہ نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے اقتدار سنبھالنے سیقبل زیادہ سے زیادہ یہودی کی جاسکے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکومت کو خدشہ ہے کہ جوبائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد فلسطین میںیہودی بستیوں کی تعمیر اور توسیع کے حوالے سے امریکی پالیسی تبدیل ہوجائے گی اور اس کے بعد صہیونی ریاست پر امریکی دبائو آسکتا ہے۔
صیہونی اخبار کے مطابق اسرائیلی حکومت نے جوبائیڈن کی حلف برداری سے قبل فلسطینی علاقوں میں زیادہ سے زیادہ یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی پرعمل درآمد شروع کیا ہے۔
اسرائیل امریکا میں اقتدار کی منتقلی کے عبوری دورسے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہا ہے۔رپورٹ کے مطابق آنے والے چند ہفتوں کے اندر القدس اور غرب اردن کی یہودی کالونیوں بالخصوص ‘ھار حوما’، گیوات ھمٹوز اور عطروت میں زیادہ سے زیادہ یہودی آباد کاری پرتوجہ مرکوز کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بلدیہ اور لینڈ اتھارٹی نے کہا کہ جوبائیڈن کی آمد کواسرائیلی حکام میں تشویش کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے گرین لائن کے علاقوں میں یہودی آباد کاری پر توجہ مرکوز کیے ہوئے۔خیال رہے کہ جوبائیڈن نے سنہ 2010 کو امریکا کے نائب صدر کی حیثیت سے اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔ اس وقت اسرائیلی حکومت نے رمات شلومو کالونی میں 1800 گھروں کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔
