حکومت کو مذہبی جماعت کیخلاف آپریشن سے روک دیا: اسٹیبلشمنٹ

اسٹیبلشمنٹ نے حکومت کو مذہبی جماعت کیخلاف آپریشن کرنے سے روک دیا، اسٹیبلشمنٹ نے حکومت کو کہا کہ مذہبی جماعت کے رہنماؤں سے مذاکرات کیے جائیں، جبکہ حکومتی بڑے گروپ نے وزیراعظم کو مشورہ دیا تھا کہ مظاہرین کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔ہ اسلام آباد میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند ہوئے 48 گھنٹے ہوجائیں گے، یہاں پر مذہبی جماعت کا ایک بڑا اجتماع راولپنڈی سے آیا،شرکاء اور پولیس کے درمیان ساری رات جھڑپیں ہوتی رہیں، جس پر موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی تھی۔
کہا گیا کہ صبح تک انٹرنیٹ سروس بحال ہوجائے گی۔ جھڑپوں میں پولیس اور مظاہرین دونوں جانب زخمی ہوئے۔
لیکن حکومت کی طرف سے کل اور آج سارا دن کوئی ردعمل یا بیان سامنے نہیں آیا۔وزیراعظم کے یہ ساری صورتحال نوٹس میں تھیں۔ مظاہرین ریڈزون سے دوتین کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین سے نمٹنے کیلئے حکومتی بڑے گروپ نے کہا کہ مظاہرین کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے اور آپریشن کرکے ہٹا دیا جائے۔
وزیراعظم کا بھی خیال ہے، اور وہ مذاکرات کے ذریعے معاملے کو طے کرنے کے خواہشمند ہیں۔ لیکن میری اطلاع کے مطابق اسٹیبلشمنٹ نے حکومت کو کہا کہ مذہبی جماعت کے رہنماؤں سے مذاکرات کیے جائیں۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے وزیرمذہبی امور پیر نورالحق قادری کو مذہبی جماعت کے ساتھ مذاکرات کیلئے طلب کرلیا ہے۔ اسی طرح ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے مذہبی جماعت کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے فیصلے کی توثیق کردی ہے۔ مذہبی جماعت کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں گے، مذاکرات کی ناکامی پرپولیس اور انتظامیہ کو آپریشن کرنے کا اختیار دے دیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں