پی پی رکن نگہت اورکزئی نے توجہ دلاو نوٹس میں موقف اپنایا ہے کہ مذکورہ ٹیسٹ کی کوئی میڈیکل اور سائنسی افادیت ثابت نہیں ہے اور یہ ڈبلیو ایچ او کے ایس او پیز کے بھی موافق نہیں ہے کیونکہ جنسی تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کو یہ حق نہیں دیا جاتا کہ وہ مذکورہ ٹیسٹ کرانے سے انکار کرسکیں۔
پیپلزپارٹی کی رکن خیبر پختونخوا اسمبلی نگہت اوکزئی نے جنسی تشدد کا شکار خواتین کے ٹی ایف ٹی (ٹوفنگر ٹیسٹ) کو خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس طریقہ کار کو ختم کرنے کے حوالے سے توجہ دلاﺅ نوٹس صوبائی اسمبلی میں جمع کرا دیا ہے۔ توجہ دلاﺅ نوٹس کے متن میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ٹیسٹ کی کوئی میڈیکل اور سائنسی افادیت ثابت نہیں ہے اور یہ ڈبلیو ایچ او کے ایس او پیز کے بھی موافق نہیں ہے کیونکہ جنسی تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کو یہ حق نہیں دیا جاتا کہ وہ مذکورہ ٹیسٹ کرانے سے انکار کرسکیں۔ یہ بھی ان کے حقوق کی خلاف وزی ہے۔ لہذا یہ اسمبلی وفاقی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ پڑوسی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ٹی ایف ٹی (ٹو فنگر ٹیسٹ) پر پابندی لگائی جائے۔
