پاکستان ، سعودی عرب اور یواے ای میں تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے

یواےای نے پاکستانیوں کیلئے ورک پرمٹ اورسیاحتی ویزہ دینا بھی روک دیا، تعلقات میں خرابی کی وجہ وزیراعظم عمران خان کا ترکی، قطر اور ایران کے ساتھ حد سےزیادہ جھکاؤ ہے، مسئلہ حل نہ کیا گیا تو پاکستان کیلئے مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔سینئر تجزیہ کار راؤف کلاسرا
سینئر تجزیہ کار راؤف کلاسرا نے کہا ہے کہ پاکستان ، سعودی عرب اور یواے ای میں تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے، یواے ای نے پاکستانیوں کیلئے ورک پرمٹ اور سیاحتی ویزہ دینابھی روک دیا ، یہ سعودی عرب کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ نہیں بلکہ تعلقات میں خرابی وزیراعظم عمران خان کے ترکی، قطر اور ایران کے ساتھ قریبی تعلقات پر ہوئی ہے، مسئلہ حل نہ کیا گیا تو پاکستان کیلئے مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔
انہوں نے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے بارے اپنے تبصرے میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کافی خراب ہیں، پہلے بھی جب سعودی عرب نے پاکستان سے 2ارب ڈالر واپس مانگے تھے، اس سے پہلے ایک ارب ڈالر مانگا تھا، اسی طرح سعودی شہزادے نے عمران خان کو جو طیارہ دیا تھاوہ بھی نیویارک سے واپس لے لیا تھا۔
اب متحدہ عرب امارات نے بڑا قدم اٹھا لیا ہے کہ پاکستانیوں کیلئے ورک پرمٹ اور سیاحت کا ویزہ بھی روک دیا ہے، سمجھا یہ جارہا ہے کہ اس کے پیچھے سعودی عرب ہے، کیونکہ سعودی عرب براہ راست خود کوئی پیغام نہیں دیتا بلکہ یواے ای کے ذریعے اس طرح کا پیغام دیا جاتا ہے۔
بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ شاید یواے ای نے ورک پرمٹ اور سیاحتی ویزہ کورونا کی وجہ سے روکا گیا ہے، لیکن انڈیا بھی کورونا ہے وہاں کیلئے ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔پاکستانی حکام کی جانب سے یہ دلیل دی جارہی ہے کہ پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے، لیکن ایسا کچھ نہیں ہے، یہ اسرائیل والا معاملہ نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ مسئلہ کہاں ہے؟ مسئلہ یہ ہے کہ عمران خان اور شہزاد محمد بن سلمان کے درمیان ایک وار چل رہی ہے۔
پاکستان کی اب تک کامیابی تھی کہ پاکستان نے سعودی عرب، ترکی، ایران اور قطر کے ساتھ بھی اچھے متوازن تعلقات رکھے ہوئے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے، اب عرب ممالک میں بھی معاملات خراب ہیں۔ہم ایران کو بھی ناراض نہیں کرسکتے ، لیکن ہمارا ہمیشہ ہی سعودی عرب کے ساتھ اچھا قریبی تعلق رہا ہے، کیونکہ سعودی عرب میں پاکستانی کام کرتے ہیں، فوج بھی وہاں ہے، فنڈنگ اور امداد دی ہے، جب ایٹمی دھماکے کیے تو پاکستان کو سعودی عرب نے بڑی سپورٹ دی۔
لیکن معاملہ تب خراب ہوا کہ جب عمران خان کے دل میں طیب اردگان کی محبت جاگی جبکہ جمال خشوگی کے قتل پر ترکی نے بڑی مہم چلائی اور اس الزام کا رخ شہزاد محمد بن سلمان کی طرف تھا۔لیکن عمران خان اس کو سمجھ نہیں سکے، ہمارا جھکاؤ براہ راست ایرانی کیمپ کی طرف چلا گیا، ایرانی کیمپ کے جن کو سمجھا جاتا ہے جیسا کہ زلفی بخاری ان کو لے کر گئے تھے۔
اس پر بھی سعودی عرب کافی ناراض ہوا تھا، اسی طرح جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھی عمران خان نے طیب ارگان کے ساتھ بڑا محبت کا اظہار کیا تھا، ٹی وی چینل شروع کرنے کی بات کی گئی۔لیکن سعودی عرب نے اظہار کیا کہ پیسے ہم نے دیے، امداد ہم نے دی، جہاز ہم نے دیا، لیکن رہی سہی کسر شاہ محمود قریشی نے پوری کردی تھی۔لیکن اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔
جس پر یواے ای نے پاکستانیوں کے ساتھ سلوک بڑا سخت کردیا ہے۔ یہ یاد رکھنا ہوگا کہ سعودی عرب اور یواے ای دونوں ممالک سے پاکستان کو 9 ارب ڈالر سے زیادہ ترسیلات زر ملتا ہے۔ کورونا کے باوجود ڈیڑھ دولاکھ بندہ دونوں ممالک میں گیا ہے۔مسئلہ یہ زیادہ خراب تب ہوا جب ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کو دعوت دی گئی، ان کی ملاقات وزیراعظم ، آرمی چیف اور شاہ محمود قریشی سے ہوئی ہے، یہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات جلتی پر تیل کا کام کیا، سعودی عرب کو پیغام دیا گیا اگر آپ نے دو ارب ڈالر مانگا ہے تو ہم ایران اور قطر کے کیمپ میں کھڑے ہوجائیں گے۔
آئندہ دنوں پاکستان کیلئے مشکلات بڑھ جائیں گی۔ اگر سعودی عرب اور یواے ای سے پاکستانی ورکرز واپس آتے ہیں تو بے روزگاری بڑے گی۔ 9 ارب ڈالر کاترسیلات زر بھی ختم ہوجائے گا، حکومت کو چاہیے اپنی ذاتی عزت کو سائیڈ پر کرکے دونوں کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں