جانی لیور: بالی وڈ کے مزاحیہ اداکار کی بیٹی جیمی لیور بھی اپنے والد کے نقشِ قدم پر

بالی وڈ کے مشہور اداکار جانی لیور کا شمار ان اداکاروں میں ہوتا جنھوں نے مزاحیہ کردار ادا کرکے انڈسٹری میں اپنی ایک خاص شناخت قائم کی ہے۔ ان کا شمار بالی وڈ کے مشہور کامیڈین میں ہوتا ہے اور بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ جانی لیور نے ایک جتنے لمبے وقت تک اور جتنے مختلف کردار ادا کیے ہیں وہ بہت کم کامیڈین ہی کرتے ہیں۔

اب جانی لیور کی بیٹی جیمی لیور اپنے والد کے نقش و قدم پر چل رہی ہیں۔ ان کی شناخت ایک سٹینڈ اپ کامیڈین کے طور پر ہے اور بہت کم وقت میں وہ بے حد مقبول ہوچکی ہیں۔

جیمی لیور سنہ 2015 میں کامیڈی کے کنگ کہے جانے والے ٹی وی میزبان کپل شرما کی فلم ‘کس کس سے پیار کروں ‘ اور اس کے بعد فلم ‘ہا‎ؤس فل’ میں نظر آئی تھیں۔

بالی وڈ میں انہوں نے ابھی تک دو فلموں میں ادکاری کی ہے لیکن سٹینڈ اپ کامیڈی میں وہ اپنی منفرد شناخت اور مقام حاصل کرنے میں بے حد کامیاب رہی ہیں۔

کامیڈی کی دنیا کی والد اور بیٹی کی ہٹ جوڑی

والد اور بیٹی کی یہ جوڑی نہ صرف انڈیا میں نہیں بلکہ بیرونی ممالک میں کئی سٹیج شو کرچکی ہے اور بے حد کامیاب بھی رہے ہیں۔

اس بارے میں بی بی سی ہندی سے بات کرتے ہوئے جیمی نے بتایا، ” پاپا جب گھر پر رہتے ہیں تو وہ بے حد ہی سادہ زندگی گزارتے ہیں۔ اپنے بچپن اور جدو جہد کے دنوں کی کہانیاں سناتے ہیں لیکن جب ان کے ساتھ کوئی شو کرتی ہوں مجھے بہت ڈر لگتا ہے”۔

جیمی لیور
،تصویر کا کیپشناداکار جانی لیور کا شمار ان اداکاروں میں ہوتا جنہوں نے مزاحیہ کردار ادا کرکے انڈسٹری میں اپنی ایک خاص شناخت قائم کی ہے

” سٹیج پر وہ میرے والد نہیں بلکہ میرے باس ہوتے ہیں اور جب وہ میرے باس ہوتے ہیں تو بہت سختی سے پیش آتے ہیں۔ انہیں کام میں کوئی لاہ پرواہی پسند نہیں ہے۔ میرے والد نے اپنے منفرد شناخت قائم کرنے میں کئی برسوں تک محنت کی ہے۔ سٹیج پر جب میں ان کے ساتھ شو کرتی ہوں مجھے یہ خوف رہتا ہے کہ مجھ سے کوئی غلطی نہ ہو۔ اس لیے میں ان کے ساتھ سٹیج پر جانے سے پہلے دوگنی محنت کرتی ہوں”۔

اس طرح کے شوز کی تیاری کے بارے میں وہ مزید بتاتی ہیں، ” پاپا ایک کونے میں بیٹھ کر مجھ سے میری لائنز کے بارے میں پوچھتے ہیں اور جب میں ان کو وہ لائنز سنارہی ہوتی ہوں تو ان کے چہرے پر کوئی جزبات نہیں ہوتے۔ وہ کہتے ہیں کہ اپنی لائنز کو سمجھنے کی کوشش کرو۔ پورے دل سے۔ کئی بار تو میری آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ آج تک میں جو کچھ بھی سیکھ پائی ہوں۔ یہ سب میں نے انہیں سے سیکھ پائی ہوں”

اپنا تبصرہ بھیجیں