ایف اے ٹی ایف: دفتر خارجہ نے سعودی عرب کے پاکستان کے خلاف ووٹ دینے کی خبروں کی تردید کر دی

پاکستان کے دفتر خارجہ نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ سعودی عرب نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں پاکستان کی مخالفت کی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز (21 اکتوبر) انسدادِ منی لانڈرنگ کے عالمی ادارے ایف اے ٹی ایف کے تین روزہ اجلاس کا آغاز ہوا ہے جو 23 اکتوبر تک جاری رہے گا۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب میں گہرے باہمی تعلقات ہیں اور اہم معاملات پر ہمیشہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو سپورٹ کیا ہے اور پاکستان کو برادر اسلامی ملک سے اپنے اس رشتے کی بہت قدر ہے۔ پاکستان کو جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ ایسا اس لیے کیا گیا تھا کیونکہ ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان سے دہشتگردی میں ملوث گروہوں اور دہشتگردوں کی مالی اعانت ہو رہی تھی۔ ایف اے ٹی ایف کے ایک ذیلی ادارے اے پی جی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی 27 سفارشات پوری کرنے میں مصروفِ عمل ہے اور ٹیرر فننانسنگ کی روک تھام کے لیے 15 معاملات پر قانون سازی بھی کر چکا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چند سفارشات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ ادارہ پاکستان کی جانب سے اس ضمن میں کیے جانے والے اقدامات سے زیادہ مطمئن نہیں۔ اگرچہ پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے اس امر کی تردید کر دی گئی ہے تاہم ایف اے ٹی ایف یا سعودی حکومت نے اس پر ابھی تک کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔ صحافی مبشر زیدی نے ٹویٹ میں سوال کیا کہ معلوم نہیں آج ایف اے ٹی ایف کیوں ٹرینڈ کر رہا ہے، ووٹنگ تو کل ہونی ہے جس کا مطلب ہے کہ سعودی عرب نے ہمارے خلاف ووٹ نہیں ڈالا۔

ایف اے ٹی ایف

ٹوئٹر صارفین پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ’برادرانہ تعلقات، بھائی چارے اور دوستی‘ پر سوال اٹھاتے دکھائی دیے اور کچھ نے تو یہ تک کہہ ڈالا کہ کیا سابق آرمی چیف راحیل شریف کو سعودی ملٹری اتحاد کی سربراہی کی ذمہ داری چھوڑ کر ملک واپس نہیں آ جانا چاہیے۔ صارف حمزہ گیلانی کے لیے یہ ’خبر‘ بہت تکلیف دہ تھی کہ سعودی عرب نے پاکستان کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ انھوں نے لکھا کہ ’ہم نے نصاب میں یہی پڑھا ہے کہ سعودی عرب ہمارا برادر ملک ہے لیکن ایسا نہیں ہے یہ بہت بڑا دھوکہ ہے۔‘

ایف اے ٹی ایف

حرا نے لکھا کہ انھیں اس خبر پر صدمہ نہیں ہوا کیونکہ حالات ہمارے (پاکستان) لیے سازگار نہیں تھے۔ صارف عثمان ملک کو یہ تو معلوم ہے کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک کی جانب سے ووٹنگ کل ہی ہونی ہے تاہم انھوں نے جذباتی انداز میں ٹویٹ ضرور کی کہ ملائشیا اور سعودی عرب کا ووٹ پاکستان کے حق میں ہی ہو گا دوسری صورت میں وہ اسے پاکستانیوں اور مسلمانوں کے ساتھ ’دھوکہ‘ قرار دیتے ہیں۔ ٹرینڈ تو پاکستان میں چل رہا ہے لیکن ترکی کے ایک اکاؤنٹ نے بھی اس خبر کو درست سمجھ کر ایک ٹویٹ کر ڈالی اور کہا کہ سعودی عرب اپنے دوست ملک (پاکستان) کے ساتھ گیم کھیل رہا ہے۔ انھوں نے رائے دی کہ پاکستان کو اب سمجھ جانا چاہیے کہ اس کا دوست کون ہے اور دشمن کون ہے۔ یاد رہے کہ اب تک پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی 27 سفارشات میں سے صرف 14 پر عمل کیا ہے۔ باقی رہ جانے والی 13 سفارشات کو پورا کرنے کے لیے رواں سال فروری میں ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کو چار ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔ ان سفارشات پر عملدرآمد کی بنیاد پر ہی ایف اے ٹی ایف کسی ملک کو گرے یا بلیک لسٹ میں شامل رکھنے یا نکالنے کا فیصلہ کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں