کراچی میں سب سے بڑے کاروباری تعلیم کے ادارے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن نے ماہر معاشیات ڈاکٹر عاطف میاں کا لیکچر منسوخ کر دیاہے، آئی بی اے نے 5 نومبر کو زوم پر اکنامک سیمینار رکھا تھا جس میں ماہر معاشیات ڈاکٹر عاطف میاں کو خصوصی دعوت دی گئی تھی۔
عاطف میاں کا موضوع پاکستان معاشی ترقی میں پیچھے کیوں ہے؟رکھا گیا تھاتاہم بعدازاں آئی بی اے انتظامیہ نے عاطف میاں کو لیکچر کیلئے بلانے سے معذرت کر لی ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر مذہبی تعصب اور عدم برداشت پر بحث چھڑ گئی۔
ڈاکٹر عاطف میاں
ڈاکٹر عاطف رحمان میاں ایک پاکستانی نژاد امریکی ماہر معاشیات ہیں جو پرنسٹن یونیورسٹی میں 1967 سے اکنامکس ، پبلک پالیسی اور مالیات کے شعبہ میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں، ڈاکٹر عاطف رحمان میاں دنیا کے 25 نوجوان معاشی ماہرین میں شامل ہیں۔
عالمی شہرت یافتہ پاکستانی ماہر معاشیات ڈاکٹر عاطِف میاں نے ایک ٹویٹ میں بتایا تھا کہ وہ آئی بی اے کے طلبا کے ساتھ ایک سیمینار میں شریک ہوں گے تاہم گزشتہ روزایک اور ٹویٹ کی گئی جس میں انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ سیمینار منسوخ کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر عاطف میاں کو تحریک انصاف کی حکومت کے ابتدائی دنوں میں اقتصادی مشاورتی کونسل میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن بعدازاں ستمبر 2018 میں حکومت نے عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کمیٹی کی رکنیت سے ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔
اقلیتوں کے حقوق
یہ حقیقت ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں پاکستان میں اقلیتوں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے تاہم حکومت سطح پر پاکستان میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کو تحفظ اور بنیادی حقوق فراہم کئے جاتے ہیں ، پاکستان میں مسیحی، ہندو، سکھ، پارسی اور دیگر کئی مذاہب کے ماننے والے آباد ہیں اور ان کو اقلیتوں کیلئے متعین کردہ تمام سہولیات اور حقوق حاصل ہیں جبکہ حال ہی میں حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں ایک بڑے مندر پر کام شروع کیا جبکہ اس سے قبل کرتار پور میں سکھوں مذہب کے پیروکاروں کیلئے گردواراہ بنایا ہے۔
قادنیوں کا بنیادی مسئلہ
پاکستان ہو یا دنیا کا کوئی بھی ملک چھوٹے موٹے مسائل ہر جگہ ہوتے ہیں اور پاکستان میں بھی اقلیتوں کیلئے کسی لوگ تنگ نظر ہوسکتے ہیں لیکن قادنیوں کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ یہ عقیدہ ختم نبوت ﷺ پر ایمان بھی نہیں لاتے اور خود کو اقلیت ماننے سے بھی انکاری ہیں ایسی صورتحال ہیں میں حکومت اس کمیونٹی کیلئے کچھ بھی کرنے سے قاصر ہے۔
مسیحی، ہندو اور دیگر تمام مذاہب کے ماننے والے پاکستانیوں کی آئین میں طے کردہ حکومتی عہدوں اور وسائل تک رسائی ممکن ہے لیکن قادیانی چونکہ خود آج تک اپنی حیثیت یا حقیقت کا تعین نہیں کرسکے اس لئے اکثراس جماعت کو بنیادی حقوق بھی نہیں ملتے اور اپنی غلطی کا ادراک کرنے کے بجائے جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے افراد الٹا مملکت کو مورد الزام ٹھہرا کر خود بری الزمہ ہوجاتے ہیں۔
مسئلے کا حل کیا ہے
آئین پاکستان ہر مذہب کے پیروکاروں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، پاکستان میں اسلام کے دیگر تمام مذاہب کے ماننے والے خود کو بطور اقلیت رجسٹرڈ کرواکر ہر طر ح کی سہولیات سے فیضیاب ہورہے ہیں اور قادیانی بھی آئین میں متعین کردہ اقلیت کے زمرے میں خود کو رجسٹرڈ کروالیں اور اسلامی شعائرو تعلیمات کے خلاف ہرزہ سرائیوں کے بجائے اپنے دائرہ اپنے مذہب تک محدود رکھیں تو کوئی تنازعہ باقی نہیں رہے گا اور اس کے بعد قادیانی جماعت سے تعلق رکھنے والوں کو سرکاری عہدوں اور مراعات سے بھی کوئی نہیں روک سکے گا تاہم اس کیلئے ضروری یہ ہے کہ جماعت احمدیہ پہلے خود اپنی راہ کو راست بنائے اور خود کو اقلیت کے طور پر رجسٹرڈ کروائے۔