گستاخانہ خاکے؛ ہمارا جواب وہی ہے جو اہل مدینہ نے دیا تھا “طلع البدرعلینا”، رجب ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ گستاخانہ خاکوں سے متعلق ہمارا جواب وہی ہے جو اہل مدینہ نے دیا تھا “طلع البدر علینا”
صدررجب طیب ایردوان نے کہا کہ مکہ مدینہ، ایشیا افریقہ یورپ سمیت پوری دنیا اور تمام جہانوں اورزمانوں کو شرف بخشنے والے اپنے نبی ﷺ پرحملوں کے سامنے پورے صدق و اخلاص کے ساتھ کھڑے ہونا ہمارے لیے عزت و شرف کا مسئلہ ہے۔صدرنے مزید کہا کہ ہمارا جواب آج بھی وہی ہے جواہل مدینہ نے دیا تھا۔ “طلع البدرعلینا۔” حضورﷺ کی ناموس کا تحفظ ہمارے لیے باعث فخر ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک دوبارہ صلیبی جنگیں شروع کرنا چاہتے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنی پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ مغربی ممالک جو اسلام پر حملہ آور ہیں وہ دوبارہ صلیبی جنگیں شروع کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا حضور ۖ کی حرمت پر حملہ ہمارے لیے غیرت کا مسئلہ ہے۔ترک صدر نے کہا کہ یورپی رہنمائوں کو یورپ میں نفرت کا پھیلائو روکنے کے لیے فرانسیسی صدر کی پالیسیوں کو روکنا
چاہیے اور انہیں سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔دریں اثنافرانسیسی طنزیہ جریدے شارلی ایبدو نے اپنے ٹائٹل پر ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا ایک خاکہ شائع کیا ہے، جس کے خلاف ترک حکومت نے شدید احتجاج کیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق صدر ایردوآن کے ایک ترجمان نے شارلی ایبدو پر ثقافتی نسل پرستی کا الزام عائد کیا ۔ اس خاکے کی اشاعت سے گزشتہ ہفتے سے فرانسیسی صدر ماکروں اور ترک صدر ایردوآن کے مابین پایا جانے والا تنازعہ بھی شدید تر ہو گیا ہے۔ ترک صدر کے ترجمان کے مطابق اس خاکے کی اشاعت اس امر کا ثبوت ہے کہ صدر ماکروں کے مسلم مخالف ایجنڈے کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ گزشتہ روز روز شارلی ایبدو کے نئے شمارے کے ٹائٹل پر شائع کردہ اس خاکے میں صدر ایردوآن کو ایک ٹی شرٹ اور زیر جامے میں دکھایا گیا ہے اور انہوں نے ہاتھ میں بیئر کا کین پکڑا ہوا ہے۔ کارٹون میں ترکی کے صدر کو قابل اعتراض حالت میں دکھایا گیا ہے اور وہ خاتون کے ساتھ قابل اعتراض حرکت کر رہے ہیں، ترکی صدر کو ایک برقعہ پہنی خاتون کا جسم دیکھنے کی کوشش کرتے دکھایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ فرانس میں اسلام مخالف نفرت انگیز بیانات اوراقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ماہ رسوائے زمانہ اخبار شارلی ہیبڈو کی جانب سے ایک مرتبہ پھرتوہین آمیزخاکوں کی اشاعت، فرانس میں ان کی تشہیراورفرانسیسی صدرکی جانب سے اسلام مخالف بیانات کے بعد مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں