وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی،ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر
احسن اقبال نے آج نیشنل سکول آف پبلک پالیسی (NSPP)، لاہور میں 123ویں نیشنل مینجمنٹ کورس (NMC) کا افتتاح کیا
۔لاہور ( انٹرنیشنل کارسپونڈنٹ پنجاب فرزانہ چوہدری سے) اس موقع پر انہوں نے سینئر افسران پر زور دیا کہ وہ انتظامی قیادت کو نئے تقاضوں سے ہم آہنگ کریں اور پاکستان کو 2035 تک ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کے مشن میں کلیدی کردار ادا کریں۔
اپنے خطاب میں وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اس وقت فیصلہ کن مرحلے پر کھڑا ہے اور سرکاری نظام کو روایتی انداز سے نکال کر ڈیجیٹل، نتیجہ خیز اور عوامی خدمت پر مبنی ماڈل کی طرف لے جانا ہوگا۔
ہماری سول سروس کے افراد انفرادی طور پر نہایت باصلاحیت اور قابل ہیں، مگر نظام اجتماعی طور پر نتائج دینے میں ناکام ہو رہا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سرخ فیتہ سے نکل کر کارکردگی پر مبنی گورننس کو اپنائیں۔
انہوں نے جدید طرزِ حکمرانی کے لیے “STAR ماڈل” پیش کیا جس کے مطابق ایک مثالی نظامِ حکومت کی چار بنیادیں ہونی چاہیں:
• Stable (استحکام): سیاسی دباؤ سے آزاد، پالیسی میں تسلسل رکھنے والے ادارے
• Transparent (شفافیت): فیصلوں اور وسائل کے استعمال میں مکمل شفافیت
• Agile (چُست): فوری ردعمل دینے اور حالات کے مطابق ڈھلنے کی صلاحیت
• Responsible (ذمہ دار): عوامی وسائل کو امانت اور خدمت سمجھ کر استعمال کرنے کا جذبہ
انہوں نے “اُڑان پاکستان” کے تحت قومی اقتصادی تبدیلی کے ایجنڈے پر روشنی ڈالی جو کہ 5Es فریم ورک پر مبنی ہے:
1. Exports (برآمدات)
2. E-Pakistan (ڈیجیٹل پاکستان)
3. Environment, Food & Water Security ( ماحولیاتی، خوراک اور پانی کی سیکیورٹی)
4. Energy & Infrastructure (توانائی وانفراسٹکچر)
5. Equity & Empowerment (مساویانہ اور بااختیارترقی)
انہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ ان شعبوں میں قیادت کریں:
• برآمدات میں اضافہ اور کاروبار میں آسانی پیدا کرنا
• سرکاری خدمات کو ڈیجیٹائز کرنا اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کو فروغ دینا
• موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے بچاؤ کے لیے پالیسی اصلاحات
• ترقیاتی منصوبوں کی بروقت اور شفاف تکمیل
• نچلی سطح پر خواتین، نوجوانوں اور پسماندہ علاقوں کو ترقی میں شریک بنانا
“ایک کھرب ڈالر کی معیشت کا ہدف کاغذی باتیں نہیں بلکہ قابلِ عمل وژن ہے۔اگر افسران اسے اپنی ذمہ داری سمجھیں اور نتیجہ خیز کارکردگی دکھائیں تو ہم یہ ہدف ضرور حاصل کر سکتے ہیں۔
احسن اقبال نے پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کی ابتدائی کامیابی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ سول سرونٹس کی انتھک محنت اور مربوط کارکردگی کے بغیر ممکن نہ ہوتا۔
انہوں نے اسلامی نقطہ نظر سے عوامی خدمت کو امانت قرار دیتے ہوئے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیا:
“اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اُن کے سپرد کرو جو ان کے اہل ہیں، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے کرو۔”
(سورہ النساء، آیت 58)
انہوں نے علامہ اقبالؒ کا شعر بھی پڑھا جو سول سروس کے کردار کا اخلاقی پہلو اجاگر کرتا ہے:
میسّر آتی ہے فرصت فقط غلاموں کو
نہیں ہے بندۂ حُر کے لیے جہاں میں فراغ
“فراغت صرف غلاموں کو میسر آتی ہے۔آزاد روح کے لیے دنیا میں آرام نہیں!”
انہوں نے افسران کو پیغام دیا کہ:
“سروس عہدہ نہیں، ذمہ داری ہے۔ حکومت تعیش نہیں، امانت ہے۔ اور قوم کی ترقی صرف اس وقت ممکن ہے جب آپ خلوص، دیانت، اور وژن سے کام لیں۔”
پروفیسر احسن اقبال نے آخر میں شرکاء پر زور دیا کہ وہ اس تربیت کو ایک نیا نقطہ آغاز بنائیں اور پاکستان کے ماضی کے محافظ بننے کی بجائے نئی روایات کیساتھ روشن مستقبل کے معمار بنیں۔یہ کورس آپ کو صرف علم نہیں، کردار اور مقصد بھی دے۔ پاکستان کو آپ کی بصیرت، ہمت اور قیادت کی ضرورت ہے۔