واشنگٹن نے ایران میں بم باری کا جواز پیش کر دیا
اقوام متحدہ میں امریکہ کی قائم مقام مستقل مندوب ڈورتھی شیا نے لکھا "ریاست ہائے متحدہ اب بھی ایرانی حکومت کے ساتھ کسی معاہدے کے حصول کے لیے پُرعزم ہے”
امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھیجے گئے ایک خط میں مطلع کیا ہے کہ ایران پر رواں ہفتے کے آغاز میں کیے گئے امریکی فضائی حملوں کا مقصد "ایران کی یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت کو تباہ کرنا اور اس باغی نظام کی جانب سے جوہری ہتھیار حاصل کرنے اور اس کے ممکنہ استعمال سے پیدا ہونے والے خطرے کو روکنا تھا”۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے یہ خط دیکھا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی قائم مقام مستقل مندوب، ڈورتھی شیا نے جمعے کے روز لکھا کہ "امریکہ اب بھی ایرانی حکومت کے ساتھ کسی معاہدے کے حصول کے لیے پُرعزم ہے۔”
واشنگٹن نے ان حملوں کو اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 51 کے تحت اجتماعی ذاتی دفاع کے طور پر جائز قرار دیا، جو یہ تقاضا کرتی ہے کہ کوئی بھی ملک اگر کسی مسلح حملے کے خلاف دفاع میں کوئی کارروائی کرے تو وہ فوری طور پر 15 رکنی سلامتی کونسل کو اس سے آگاہ کرے۔
جمعہ کو ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران نے یورینیم کو اس سطح تک افزودہ کیا جو امریکہ کے لیے باعثِ تشویش ہو، تو وہ ایک بار پھر ایران پر بم باری کرنے پر غور کریں گے۔
روانڈا اور کانگو کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کے دوران اپنے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ نے ایران میں اہداف کو بڑی درستگی سے نشانہ بنایا۔ اُنھوں نے مزید کہا "یہ ہمارے لیے کامیابیوں سے بھرپور ہفتہ تھا۔ ہم نے ایران میں اہداف کو انتہائی درستگی سے نشانہ بنایا۔”
ٹرمپ نے کہا "ہم نے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے میں کامیابی حاصل کی، اور ہم نے تین جوہری تنصیبات کو تباہ کر دیا۔”
صدر ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ "ایران ہمارے ساتھ ایک ملاقات کا خواہاں ہے” مزید یہ کہ "ایران اور اسرائیل دونوں نے اس جنگ سے شدید نقصان اٹھایا ہے جو اُنھوں نے لڑی”۔