انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی اور اس کے بعد ہونے والی جنگ بندی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی کی رات جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیراعظم نریندر مودی کو فون کیا تو اُس وقت وہ اُس کمرے میں ہی موجود تھے۔
انڈیا نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ اس کا پڑوسی ملک رواں برس اپریل میں ہونے والے پہلگام حملے سمیت متعدد دہشتگرد حملوں میں ملوث ہے۔
انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر کواڈ ممالک کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ میں موجود ہیں اور انھوں نے امریکی میگزین نیوز ویک کو انٹریو میں بتایا کہ ’22 اپریل کو ہونے والا پہلگام حملہ ایک اہم موڑ تھا اور انڈیا میں یہ جذبات ہیں کہ بس اب بہت ہو گیا۔‘
’پھر ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم دہشتگردوں کو آزادی سے کام نہیں کرنے دے سکتے، یہ خیال کہ دہشتگرد سرحد کے اس طرف ہیں اور انھیں روکا نہیں جا سکتا اسے چیلنج کرنے کی ضرورت تھی اور ہم نے یہی کیا۔‘
خیال رہے پاکستان انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام حملے میں ملوث ہونے کی تردید کر چکا ہے۔ اس حملے میں مسلح افراد نے 26 افراد کو قتل کیا تھا۔
پہلگام حملے کے ردِ عمل میں انڈیا نے 7 مئی کو پاکستان پر حملہ کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے تھے تاہم امریکہ کی ثالثی کے سبب یہ جنگ صرف تین روز بعد 10 مئی کو ختم ہو گئی۔
’امریکی نائب صدر نے کہا کہ اگر ہم نے کچھ باتیں تسلیم نہ کیں تو پاکستان انڈیا پر بہت بڑا حملہ کرے گا‘
امریکی صدر پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کروانے کا کریڈٹ متعدد مرتبہ لیتے رہے ہیں اور وزیرِ اعظم شہباز شریف سمیت متعدد پاکستانی حکام کے بیانات ان کی مؤقف کے تائید کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی اور اس کے بعد ہونے والی جنگ بندی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی کی رات جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیراعظم نریندر مودی کو فون کیا تو اُس وقت وہ اُس کمرے میں ہی موجود تھے۔
’امریکی نائب صدر نے کہا کہ اگر ہم نے کچھ باتیں تسلیم نہیں کیں تو پاکستان انڈیا پر بہت بڑا حملہ کرے گا۔‘
جے شنکر نے مزید کہا کہ اس پر وزیر اعظم نریندر مودی نے عندیہ دیا کہ انڈیا بھی جواب دے گا۔ ’اُس رات پاکستان نے بڑے پیمانے پر حملہ کیا تھا۔ ہم نے فوری جوابی کارروائی کی۔‘
جے شنکر نے دعویٰ کیا کہ ’اس سے اگلی صبح امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے مجھے فون کیا اور کہا کہ پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہے۔‘
یاد رہے کہ پاکستان کا دفترِ خارجہ گذشتہ مہینے اس بات کی تردید کر چکا ہے کہ اس کی جانب سے ’انڈین جارحیت‘ کے بعد جنگ بندی کی درخواست کی گئی تھی۔
نیوکلیئر بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے‘
پاکستان اور انڈیا دونوں سنہ 1998 میں ایٹمی طاقتیں بنے تھے جس کے بعد دونوں ممالک متعدد مرتبہ جنگ کے قریب آئے۔
سنہ 2019 میں انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقہ پلوامہ میں ایک حملے کے ردِعمل میں انڈیا نے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ پر حملہ کیا۔
اس کے بعد پاکستان نے جوابی حملے میں اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک انڈین طیارہ مار گرایا اور ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمنان کو گرفتار کر لیا تھا تاہم کچھ روز بعد اس وقت کی پاکستانی حکومت نے انڈین پائلٹ کو نئی دہلی کے حوالے کر دیا۔
سنہ 2019 کے بعد رواں برس مئی میں دونوں ممالک نے ایک بار پھر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے لیکن اس بار حملوں کی شدت زیادہ تھی۔
تین دن بعد جنگ بندی تو ہو گئی لیکن انڈیا نے پاکستان پر ’نیوکلیئر بلیک میلنگ‘ کا الزام بھی لگایا۔ اسلام آباد ان الزامات کی بھی تردید کر چکا ہے اور ان بیانات کو ’اشتعال انگیز‘ قرار دے چکا ہے۔
https://whatsapp.com/channel/0029VbAnHS8EFeXkplL9ea1T
نیوز ویک کے ساتھ اپنے انٹرویو میں انڈین وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے اس الزام کا دُہراتے ہوئے کہا کہ ’ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ دہشتگردوں کو کوئی آزادی نہیں دی جائے گی، ہم اب ان کے ساتھ بطور پراکسی نہیں نمٹیں گے۔‘
’ہمیں (کسی حملے کا) ردِ عمل دینے سے روکنے کے لیے نیوکلیئر بلیک میل کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
انڈین وزیرِ خارجہ مزید کہتے ہیں کہ ’ہم یہ عرصے سے سُن رہے ہیں کہ آپ دونوں جوہری ممالک ہیں، آپ میں سے ایک کوئی خوفناک کام کرے گا لیکن آپ (انڈیا) کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ پھر یہ (جنگ) دنیا بھر میں پھیل جائے گی، اب ہم یہ نہیں سنیں گے۔‘
’اگر ہمارے ساتھ بُرا ہوتا ہے تو ہم بھی دوسری طرف جا کر ان لوگوں کو نشانہ بنائیں گے جنھوں نے ہم پر حملہ کیا۔‘
دہشتگرد تنظیموں کے ہیڈکوارٹرز پاکستان کے بڑی آبادی والے قصبوں میں موجود ہیں: انڈین وزیرِ خارجہ کا دعویٰ
https://whatsapp.com/channel/0029VbAnHS8EFeXkplL9ea1T
اپنے انٹرویو میں انڈین وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ وہ دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ’کسی بھی صورت میں دہشتگردی کے عمل، اس کی مالی معاونت اور اس کی حمایت کی اجازت کا کوئی جواز نہیں ہونا چاہیے۔‘
ایک سوال کے جواب میں انڈین وزیرِ خارجہ کا مزد کہنا تھا کہ ’پہلگام حملہ اقتصادی دہشتگردی کا عمل تھا اور اس کا مقصد کشمیر میں سیاحت کو نشانہ بنا رہا تھا جو مقامی آبادی کے لیے ذریعہ معاش ہے، اس کا مقصد مذہبی تشدد کو ہوا دینا تھا کیونکہ لوگوں کو قتل کرنے سے پہلے ان کی شناخت پوچھی گئی تھی۔‘
پہلگام حملے میں ملوث افراد کا حوالہ دیتے ہوئے ایس جے شنکر نے دعویٰ کیا کہ ’یہ وہ لوگ نہیں جو خفیہ طریقے سے کام کرتے ہیں بلکہ یہ وہ دہشتگرد تنظیمیں ہیں جن کے ہیڈکوارٹرز پاکستان کے بڑی آبادی والے قصبوں میں موجود ہیں۔ سب کو معلوم ہے کہ تنظیم اے اور تنظیم بی کا ہیڈکوارٹر کون سا ہے اور یہ وہ عمارتیں تھیں جنھیں ہم نے تباہ کیا۔‘
واضح رہے کہ پاکستان پہلے بھی اپنی سرزمین پر دہشتگردوں کی موجودگی کے الزامات کی تردید کر چکا ہے اور اس نے انڈیا پر پاکستان میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
#ہندوستان
#وزیر_خارجہ_جے_شنکر
#امریکی_وزیر_خارجہ
#شرائط_تسلیم
#جنگ_بندی
#پاکستان
#عسکری_کاروائیاں_انتباہ
#دہشتگردی
#TeamPakistanCyberForce