جون 2025 کو ویانا، آسٹریا میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کا پرچم اس کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے لہرا رہا ہے۔
انہوں نے امریکہ-ایران مذاکرات پر امید کا اظہار کیا
جرمنی نے جمعرات کے روز ایران پر زور دیا کہ وہ اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے آئی اے ای اے کے ساتھ کام جاری رکھے اور ایرانی قانون سازوں کی جانب سے ادارے سے تعاون روکنے کے ووٹ کو "ایک بالکل غلط اشارہ” قرار دیا ہے۔وزیرِ خارجہ جوہن واڈیفل نے صحافیوں کو بتایا، جرمنی "ایرانی حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ اس راستے سے گریز کرے۔”
واڈیفل کے تبصرے ایران کی پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے ایک دن بعد اور 12 روزہ جنگ کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل اور امریکہ نے حملے کیے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر غالباف نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے "ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی معمولی سی بھی مذمت کرنے سے انکار کر دیا” اور "اپنی بین الاقوامی ساکھ کو نیلامی کے لیے پیش” کر دیا۔
ایرانی پارلیمنٹ کے فیصلے کے لیے اب بھی ایران کی شوریٰ کونسل کی منظوری درکار ہے جو قانون سازی کرنے والا بااختیار ادارہ ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کہا کہ امریکہ-ایران مذاکرات اگلے ہفتے ہوں گے جس کے بعد واڈیفل نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں "امید کے آثار” ہیں۔
واڈیفل نے اپنی کینیڈین ہم منصب انیتا آنند کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کہا، "ہم جلد از جلد ایک پابند معاہدہ طے کرنے کی غرض سے اپنی تمام سفارتی کوششیں صرف کر رہے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا نام نہاد ای تھری گروپ کسی بھی مذاکرات میں "مرکزی کردار ادا کرے گا” اور "ایران واضح طور پر ایک یورپی جزو چاہتا ہے۔”