
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ گمراہ کن مس انفارمیشن پھیلائی جارہی ہے، احتیاط برتنی چاہیے۔ امریکی صدر ٹرمپ سے متعلق کل ایک کلپ چل رہا تھا بعد میں معلوم ہوا کہ اے آئی سے جنریٹ ہوا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 13 جون کے بعدکئی جعلی خبریں سامنے آئیں، نیتن یاہو کا انٹرویو 2011 کا ہے، ایسی صورتحال میں سب کو خیال رکھنا چاہیے، ہمیں احتیاط کرنا ہوگی بہت غلط اور گمراہ کن خبریں پھیل رہی ہیں، فیک نیوز کے حوالے سے ہمیں چیزوں کو کلیئر کرنا چاہیے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پرجھوٹ بولا گیا کہ اسرائیل نے ایٹم بم کا حملہ کیا تو پاکستان بھی کر دےگا، ایک فیک نیوز میں ایرانی جنرل سے منسوب بیان میں ایران پر ایٹمی حملےکی صورت میں پاکستان کی جانب سے اسرائیل پر ایٹمی حملےکا کہاگیا، پاکستان نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا، یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور جھوٹی خبر ہے، ہم نے 1998 میں کہا تھا یہ ایٹم بم ہمارے تحفظ اور دفاع کے لیے ہے، اس علاقے میں امن کے لیے یہ ضروری تھا، ہم نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے مجھے اپ ڈیٹ کیے رکھا، پاکستان یواین سکیورٹی کونسل کا ممبر ہے تو ہم نے صورتحال پر یو این سکیورٹی کونسل کی میٹنگ سے متعلق اپنا کردار ادا کیا، ایران نے اس حوالے سے پاکستان کا شکریہ ادا کیا، ایران کے وزیر خارجہ نے مذاکرات میں مسلسل میرے ساتھ رابطہ رکھا۔