اسرائیلی آرمی ریڈیو نے جمعہ کے روز انکشاف کیا کہ فوج، وزیر اعظم اور وزراء کے درمیان غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے طریقہ کار پر بنیادی اختلاف پیدا ہو گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے چیف آف سٹاف ایال زامیر پر کڑی تنقید کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ جمعرات کی شام نیتن یاہو کی دعوت پر ایک ہنگامی میٹنگ ہوئی جس میں چیخ و پکار ہوئی اور آوازیں بلند ہوگئی تھیں۔
اجلاس میں دیگر مسائل کے علاوہ غزہ میں جنگ کو کیسے جاری رکھا جائے؟ جیسے سوالوں پر غور کیا گیا ۔ یہ تبادلہ خیال کیا گیا کہ اگر اب معاہدہ نہ ہوا تو کیا ہوگا اور 60 روزہ جنگ بندی کا اعلان نہ ہوا تو غزہ کی پٹی میں اگلے اقدامات کیا اٹھائے جانے چاہیں۔
20 لاکھ لوگوں کا کنٹرول
چیف آف سٹاف نے وزیر اعظم اور وزراء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوج غزہ میں 20 لاکھ افراد کو کنٹرول نہیں کر سکتی ۔ یہ بیان بھی ان بیانات میں شامل تھا جس نے نیتن یاہو کو ناراض کردیا اور نیتن یاہو نے جواب میں چیف آف سٹاف پر چلا اٹھے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ غزہ پر ناکہ بندی مسلط کرنا ایک موثر ذریعہ ہے کیونکہ پوری پٹی پر قبضہ کرنے سے فوجیوں اور یرغمالیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
جنگ بندی کی تجویز
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب غزہ میں جنگ بندی کے مطالبات بڑھ رہے ہیں کیونکہ جنگ اپنے 22ویں مہینے کے قریب پہنچ رہی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا ردعمل 24 گھنٹوں کے اندر معلوم ہونے کا امکان ہے۔ دریں اثنا حماس نے ہفتہ کو اعلان کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لیے ثالثوں کی جانب سے نئی تجویز کے حوالے سے فلسطینی دھڑوں سے مشاورت کر رہی ہے.