ظہران ممدانی ایک ہندوستانی نژاد، یوگانڈا میں پیدا ہونے والا مسلمان، تارک وطن اور فخریہ جمہوری سوشلسٹ نوجوان، صرف میئر کیلئے انتخاب نہیں لڑ رہا ہے بلکہ وہ اس نظام کے خلاف کھڑا ہے جو صرف طاقتوروں کیلئے سہولتیں پیدا کرتا ہے اور غریبوں کے خوابوں کو روند دیتا ہے۔ یہ موضوع نیویارک کے ایک امیدوار کی مہم سے شروع ہوتا ہے لیکن دراصل بات ہمارے شہروں، ہماری سیاست اور ہمارے خوف پر ہے۔آج بھارت کے کئی بڑے شہر خاص کر دہلی، ممبئی، بنگلور، رانچی جیسے شہر اپنی میونسپل حکومتوں کے بغیر جی رہے ہیں۔ بی ایم سی، ہندوستان کی سب سے امیر میونسپل کارپوریشن، تین سال سے انتخاب نہیں کرا رہی۔ آپ پوچھیں گے کیوں؟ شاید اس لئے کہ جس پارٹی نے ریاستی حکومت چھینی وہ شہر کی حکومت (یا شہر کے عوام ) سے ڈری ہوئی ہےاور جب کوئی نیویارک میں کھڑا ہو کر بلدیاتی سیاست کی بات کرے تو ہندوستان میں کچھ لوگ اس پر ہنستے ہیں۔ جیسے کسی کا مسائل پر بات کرنا جرم ہو۔
کون ہے ظہران ممدانی؟ ظہران ممدانی صرف ایک نام نہیں، ایک پیغام ہے۔ ان کی والدہ میرا نائر معروف فلمساز ہیں ۔ والد یوگانڈا سے ہندوستان آئے، مسلمان اور گجراتی نژاد ہیں۔ خود ممدانی نے کولمبیا یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی، امریکہ کے طاقتور حلقوں میں وقت گزارا اور پھر نیویارک کی سڑکوں پر آ گئے، عوام کے درمیان۔ان کی مہم کا منشور ہے:کرایہ کو مناسب حد میں لایا جائے ، مفت بسیں چلاؤ اور یونیورسل چائلڈ کیئر(ایسے بچوں کی دیکھ بھال کے ابتدائی مفت انتظامات جن کے والدین ملازمت کرتے ہیں)۔یہ مطالبے انہوں نے کئے ہیں۔
