ایک اسرائیلی عدالت نے اتوار کے روز وزیر اعظم نیتن یاہو کی کرپشن مقدمات میں گواہی کے معاملے میں پیشی کو ملتوی کر دیا ہے۔
عدالت کا یہ فیصلہ اتفاق سے اس وقت سامنے ایا ہے جب امریکی صدر ٹرمپ نے بہت زور دار طریقے اور واشگاف الفاظ میں خبردار کیا تھا کہ امریکہ کرپشن کیسز میں نیتن یاہو کے خلاف کھڑا نہیں ہوگا۔
ٹرمپ نے یہ بھی اپنے ‘ٹرتھ سوشل’ پر لکھا کہ ہم نے پچھلے ایک سال میں اسرائیل پر اربوں ڈالر لگائے ہیں اور دنیا کی کسی اور قوم پر اتنا خطیر سرمایہ خرچ نہیں کیا۔ ہم نہیں چاہتے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کو کرپشن کیسز میں عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے۔
اسی ہفتے کے درمیان میں اسرائیلی عدالت نیتن یاہو کی طرف سے دی گئی اس درخواست کو باضابطہ طور پر مسترد کر چکی ہے جس میں نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ان پر کرپشن کے الزامات کے تحت مقدمات کو ملتوی کر دیا جائے۔ کیونکہ وہ جنگی مصروفیات اور ملکی مفادات کے لیے مختلف امور میں مصروف ہیں۔
اتوار کے روز اسرائیلی عدالت نے نیتن یاہو کو یہ رعایت کیسے اور کیوں دے دی ہے۔ مبصرین کے خیال میں اس کی وجہ کھلے عام نیتن یاہو کے حق میں ٹرمپ کے بیانات کا ایک ہفتے میں دو مرتبہ آنا بنا ہے۔
تاہم اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے ایسے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ اگر اسرائیل کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں تو ہم ان کا شکریہ ادا کریں گے کیونکہ اسرائیل ایک آزاد ملک ہے۔