عرفان احمد خان
ہر چند کہ انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے اور تقسیم ہند کی تحریک ایک سیاسی عمل تھا ۔ جس کو کانگرس اور مسلم لیگ نے بطور سیاسی جماعتوں کے لیڈ کیا ۔ ہندوستان کی تقسیم کے وقت تک ان دونوں جماعتوں کا مذہبی جماعتیں ہونے کا تاثر بالکل بھی نہ تھا ۔ کانگرس تو آج تک لبرل سیاسی جماعت ہونے کا تاثر قائم رکھے ہوے ہے لیکن مسلم لیگ اپنے قائدوں کے نظریات کی بدولت دایں بازو کی جماعتوں میں شمار کی جاتی ہے ۔ مسلم لیگ کیونکہ پنجاب کی پارٹی ہے اسی لئے ہم پنجاب کی سیاست میں مذہب کا عمل دخل زیادہ دیکھتے ہیں ۔ مذہب کے غلط استعمال کی روایت (جس میں دوسروں کو ڈرانا دھمکانا اور اپنی مذہبی تشریح
کو دوسرے پر ٹھونسنا بھی شامل ہے ) کا رواج مسلسل بڑھتا چلا جا رہا ہے ۔ مذہب کی آڑ میں دوسروں کو پھنسا کر ان سے پیسہ بٹورنا ایک کاروبار بن گیا ہے ۔ آجکل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک ایسا ہی مقدمہ زیر سماعت ہے جس میں کئی سو نوجوان بچوں اور بچیوں کو توہین مذہب کے چکر میں پھنسا کر ان سے رقوم بٹورنے کی کوشش کی گئی اور جو نہ دے سکے ان سب کو ایف آئی اے کی مدد سے کال کوٹھڑیوں کے حوالہ کر دیا گیا ۔۲۹۵ سی ایک ایسا قانون جس کو بنانے کا مقصد احمدیوں کو عدالتی ضمانتوں سے دور رکھنا تھا اب سینکڑوں نوجوان پاکستانی بچوں اور بچیوں کی عدالتی ضمانت میں آڑے آیا ہوا ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس جھوٹے مقدمہ میں بچوں کو ملوث کرنے والوں میں ہر پنجاب حکومت کے لولی پاپ جناب مولانا طاہر اشرفی کے بھائی حسن معاویہ
کا شمار اولین میں ہے ۔ تحریک ختم نبوت کے وکلاء راؤ عبدالقیوم ،راؤ عبد الروف اور ایف آئی اے کے کئی اہلکار ان کے ساتھ شامل ہیں ۔ حسن معاویہ کی جرات دیکھیے کہ کل مقدمہ کی کاروائی کے دوران حسن معاویہ کی بار بار کی بدتمیزی سے عاجز آ کر جج صاحب کو حسن معاویہ کو عدالت سے باہر نکلوانا پکڑا ۔ یہ شاخسانہ ہے پنجاب حکومت کی اس پالیسی کا جس کے سبب حسن معاویہ برسوں سے لوگوں کا پیچھا کر کے ان پر مقدمات بنواتا اور مسکین لوگوں کو برسوں عدالتوں کےچکر کاٹنے پڑتے اور کئی ایک بڑھاپے کی زندگی پردیس میں گزارنے پر مجبور ہیں ۔ اب جبکہ لو آپ اپنے دام میں صیاد آ ہی گیا ہے تو عدالت عالیہ سے ہماری درخواست ہے کہ اس مقدمہ کو غیر ضروری طوالت سے بچاتے ہوے جلد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر کے دکھائیں ۔ تا دنیا کو معلوم ہو کہ اپنے شہریوں کی فریاد پر کان نہ دھرنے والی پنجاب حکومت بھی اتنی ہی قصوروار ہے جتنا حسن معاویہ ۔
ہم اس موقعہ پر حکومت کو سینیٹر پرویز رشید کے فقرے یاد کروانا چاہتے ہیں جن میں ان مسائل کا حل موجود ہے جن کا سامنا اس وقت پاکستان کو ہے اور ملک دن با دن خطرات میں گھرتا چلا جا رہا ہے “ جب تک ہم پاکستان کے تمام شہریوں سے مساوی سلوک نہی کریں گے ۔ جب تک ریاست پاکستان میں رہنے والے ہرشہری کوایک آنکھ سے نہی دیکھے گی اور ایک جیسی توجہ پاکستان کے ہر شہری کو نہی دے گی توقوم میں تفریق موجود رہے گی “ اور اس تفریق کوہوا دینے اور اپنے مقاصد کو پروان چڑھانے والے حسن معاویہ پیدا ہوتے رہیں گے ۔ماخذ