جانوروں کے حقوق کا بہانہ بنا کر انسانوں کے حقوق پامال کئے گئے۔
ہفتہ وار بازار لگانا ڈی ایم اے کا استحقاق ہے۔ وائلڈ لائف کا نہیں۔
چڑیا گھر بحال کر کے ڈی ایم اے/ایم سی آئی کی تحویل میں دیا جائے۔
اسلام آباد (محمد سلیم سے ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق سینئر نائب صدر اور سیکرٹری ٹریڈرز ایکشن کمیٹی خالد چوہدری نے کہا ہے کہ اسی کی دہائی میں وفاقی دارالحکومت میں چڑیا گھر قائم کیا گیا جسے وائلڈ لائف این جی او کے اسرار پر جانوروں کے حقوق کے نام پر بند کر دیا گیا کہ جانوروں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں ۔ جبکہ پاکستان بھر میں اس وقت بھی اٹھائیس چڑیا گھر موجود ہیں لیکن جانوروں کے حقوق حرف اسلام آباد میں ہی متاثر ہو رہے تھے؟ ہاتھی ایکسپورٹ کر دیا گیا ۔ شیر شفٹ کرتے ہوئے مار دیئے گئے ۔ جانور چوری کر لئے گئے۔ ایف آئی آر درج ہوئی لیکن کوئی ایکشن نہ لیا گیا۔ چڑیا گھر اسلام آباد اور گرد و نواح کے شہریوں کے لئے سستی تفریح کے ساتھ ساتھ بچوں کے لئے درسگاہ بھی تھی۔ اب وائلڈ لائف والوں نے ہفتہ وار بازار لگا لیا ہے اور پرائیویٹ فنکشن کئے جاتے ہیں ۔ انہوں نے وفاقی وزیر داخله سید محسن نقوی۔ سٹیسٹ منسٹر طلال چوہدری اور چیرمین سی ڈی اے چوہدری محمد علی رندھاوا سے اپیل کی کہ وہ چڑیا گھر کی جگہ وائلڈ لائف سے واگزار کرائیں اور فوری طور پر چڑیا گھر بحال کر کے ڈی ایم اے / ایم سی آئی کی تحویل میں دیں ۔ جبکہ ہفتہ وار بازار غیر قانونی ہے هفته وار بازار ڈی ایم اے کا استحقاق ہے ۔