رضوان ساجن ڈینیوب گروپ کے بانی اور چیئرمین ہیں جو روزانہ تقریباً۳۲؍ کروڑ روپے کماتےہیں۔آج ان کا گروپ متحدہ عرب امارات ، عمان، قطر، سعودی عرب اور ہندوستان جیسے کئی ممالک میں سرگرم ہے۔متحدہ عرب امارات کا شہر دبئی پوری دنیا میں اپنی لگژری لائف اسٹائل اور بلند و بالا عمارتوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہاں نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے کئی حصوں سے لوگ آ کر آباد ہوگئے ہیں اور دبئی کی پراپرٹی میں سرمایہ لگا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج دبئی جائیداد خریدنے کے لحاظ سے دنیا کے سب سے خاص شہروں میں شامل ہو چکا ہے۔ آج ہم آپ کو دبئی کے ریئل اسٹیٹ بزنس سے جڑے ایک ایسے کامیاب کاروباری شخصیت کے بارے میں بتا رہے ہیں جنہوں نے ’فرش سے عرش تک‘ کا سفر طے کیا ہے۔
ہندوستان میں بہت سے کامیاب تاجر موجود ہیں جنہوں نے محنت، لگن اور ایمانداری کے بدولت کامیابی حاصل کی، ان میں سے ایک نام رضوان ساجن کا ہے جو ڈینیوب گروپ کے بانی اور چیئرمین ہیں۔ آج یہ گروپ یو اے ای، عمان، قطر، سعودی عرب اور ہندوستان جیسے کئی ممالک میں سرگرم ہے۔ ڈینیوب گروپ کا کاروبار بنیادی طور پر تعمیرات اور گھریلو سجاوٹ سے جڑا ہوا ہے۔ آج جو رضوان روزانہ تقریباً۳۲؍ کروڑ روپے کماتے ہیں، کبھی وہ ایک سیلز مین کے طور پر کام کیا کرتے تھے۔ انہوں نے ممبئی میں فٹ پاتھ پر کتابیں بھی بیچی ہیں۔ رضوان کا بچپن جھوپڑوں میں گزرا۔ رضوان کا تعلق ممبئی کے گھاٹکوپر کے ایک جھوپٹرپٹی علاقے سے تھا۔ ان کا بچپن بڑی مشکلات میں گزرا۔
فوربز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ ایک بار ان کے والد نے ایک لاٹری جیتی جس کی بدولت ان کا خاندان جھوپڑی سے ایک چھوٹے سے مکان میں منتقل ہو گیا۔ بچپن میں وہ اپنی بہن کے ساتھ اسکول تک پیدل لمبی مسافت طے کرتے تھے۔ ان دونوں کو روزانہ صرف ۱۵؍ روپے جیب خرچ ملتا تھا جس میں کینٹین سے پیٹ بھر کر کھانا لینا ممکن نہیں تھا۔ انہیں محسوس ہوا کہ خاندان کی مدد کے لئے کچھ کرنا ہوگا۔ ایک بار انہوں نے والد سے ایک ہزار روپے ادھار لے کر کچھ کتابیں خریدیں اور اپنے دوست کو بیچ دیں جس سے تھوڑی کمائی ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے راکھیاں، پٹاخے اور دودھ فروخت کرنے کا کام بھی کیا۔ جب وہ۱۶؍ سال کے تھے تو ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ ۲؍ سال بعد یعنی ۱۹۸۱ء میں انہیں کویت میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی جہاں انہوں نے ٹرینی سیلز مین کے طور پر کام شروع کیا۔ کئی برس بعد۱۹۹۳ء میں انہوں نے ڈینیوب گروپ کی بنیاد رکھی۔ آج رضوان بے شمار دولت کے مالک ہیں
