۔کواڈ کے وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سےحملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور اس کیلئے تمام متعلقہ اداروں سے فوری تعاون کی اپیل
امریکہ، ہندوستان، جاپان اور آسٹریلیا پر مشتمل کواڈ گروپ نے کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشت گردوں کے حملے میں ۲۶؍ سیاحوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس دہشت گردانہ حملے کے ذمہ داروں کو بلاتاخیر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ۲۲؍اپریل کو کیے گئے اس حملے کے بعد دو ایٹمی طاقتیں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سنگین حد تک کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ ہندوستان نے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، تاہم پاکستان نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کواڈ وزرائے خارجہ کا ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں پاکستان کا نام لیے بغیر دہشت گردی کی مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’کواڈ دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کی تمام اقسام اور تمام صورتوں بشمول سرحد پار دہشت گردی کی بلاامتیاز مذمت کرتا ہے‘۔
وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ ’وہ اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد، اس کے منتظمین اور مالی معاونین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور اس عمل میں کوئی تاخیر نہ کی جائے‘۔
واضح رہے کہ ہندوستان، امریکہ کے لیے ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے خلاف ایک اہم شراکت دار بنتا جا رہا ہے جبکہ پاکستان کودہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا کلیدی اتحادی سمجھاجاتا ہے۔
پہلگام حملے کے جواب میں ہندوستان نے آپریشن سیندور کے تحت سرحد پار حملہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کے متعد دٹھکانے تباہ کردئیے تھے۔ بعد ازاں ۱۰؍ مئی کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ممالک سے بات چیت اور تجارتی تعلقات ختم کرنے کی دھمکیوں کے بعد جنگ بندی ممکن ہوئی، تاہم ہندوستان اس سے اتفاق نہیں کرتا کہ جنگ بندی ٹرمپ کے کہنے پر ہوئی ہے۔
ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پیر کو دوبارہ دہراتے ہوئے کہا ’ ’ہمارا موقف ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کو اپنے مسائل کسی تیسرے فریق کی مداخلت کے بغیر خود اور براہِ راست حل کرنا چاہئیں ۔ تعلقات میں مسائل ہوتے ہیں، لیکن اصل بات یہ ہے کہ ان مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہو، اور مجموعی رجحان مثبت سمت میں گامزن رہے۔ ‘‘یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کا اجلاس کسی مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے بغیر ختم ہو گیا تھا، کیونکہ ہندوستان نے پہلگام حملے کا ذکر نہ ہونے پر اس بیان پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا