لاہور (انٹرنیشنل کارسپونڈنٹ پنجاب محمد شہزاد سے)
پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالباسط نے مرغی کے گوشت پر لگائے گئے ٹیکس اور قیمتوں میں اضافے کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔
عبدالباسط نے کہا کہ "جس ملک میں 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہوں، وہاں مرغی کے گوشت پر ٹیکس لگانا ظلم کے مترادف ہے۔” انہوں نے مطالبہ کیا کہ دس روپے فی کلو ایکسائز ڈیوٹی کو فی الفور واپس لیا جائے۔
چیئرمین کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو فارمرز پیداوار بند کر دیں گے جس سے گوشت کی قلت پیدا ہو گی اور قیمتیں خود بخود آسمان سے باتیں کریں گی۔
انہوں نے حکومت کی اُس پالیسی کو بھی ناقابلِ قبول قرار دیا جس میں دو لاکھ روپے کیش جمع کرانے پر غیر ضروری پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ کیسی پالیسی ہے کہ پیسے کوئی جمع کرائے اور ٹیکس کوئی اور بھرے؟”
عبدالباسط نے چوزے پر لگائے گئے ٹیکس کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دس روپے فی چوزہ ٹیکس غیر منطقی اور ظالمانہ ہے، اگر یہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو فارمرز چوزے کی پیداوار روک دیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاج جاری رہے گا اور ایسوسی ایشن 19 جولائی کو ہونے والی ملک گیر ہڑتال میں تاجر برادری کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔
