لاہور (رپورٹ: فرزانہ چوہدری – انٹرنیشنل کارسپونڈنٹ پنجاب)
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے نااہلی کے ریفرنسز سے متعلق حالیہ تاثر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا کردار آئینی دائرے میں واضح اور محدود ہے، اور وہ کسی قسم کی سیاسی مداخلت یا جانبداری کے قائل نہیں۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63(2) کے تحت اگر کسی رکن اسمبلی کی نااہلی کا سوال پیدا ہوتا ہے تو اسپیکر یہ طے کرتا ہے کہ واقعی ایسا کوئی سوال موجود ہے یا نہیں۔ اگر تیس دن میں کوئی فیصلہ نہ ہو تو یہ معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کو منتقل ہو جاتا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں تین آئینی درخواستیں موصول ہوئی ہیں، جو کہ مجتبیٰ شجاع الرحمان، احمد اقبال اور افتخار چھچڑ کی جانب سے دی گئی ہیں، تاہم یہ ریفرنسز نہیں بلکہ درخواستیں ہیں جن پر آئین کے مطابق غور کیا جا رہا ہے۔
ملک محمد احمد خان نے 2017 کے ایک اہم واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت تحریک انصاف کے 22 ارکان نے اسپیکر سردار ایاز صادق سے میاں نواز شریف کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ چونکہ 30 دن میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا، اس لیے سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا، جو آئینی لحاظ سے متنازع تھا کیونکہ عدالت کے پاس براہ راست مداخلت کا اختیار نہیں تھا۔اسپیکر نے بتایا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان حالیہ ملاقاتوں میں پانچ نکاتی ضابطہ اخلاق پر گفتگو ہوئی ہے، جس میں یہ اتفاق کیا گیا کہ ایوان میں نعرے بازی، گالم گلوچ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہوگی، اور آئین کے آرٹیکل 223 پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے لیکن پارلیمانی روایات اور ایوان کی حرمت کا تحفظ بھی ضروری ہے۔ وہ نہ کسی رکن کو بولنے سے روکیں گے اور نہ ہی کردار کشی کو فروغ دیں گے، البتہ جتھہ بندی، حملہ آور رویہ اور کتابیں پھینکنا ناقابل برداشت ہے۔اسپیکر نے یہ بھی بتایا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے اپوزیشن ارکان کی معطلی کے حوالے سے سوالات پر مبنی خط موصول ہوا ہے، جس کے جوابات اور آئینی تشریحات تحریری طور پر بھیجے جا رہے ہیں۔ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ان کا مقصد کسی کو نیچا دکھانا نہیں بلکہ آئینی حدود میں رہتے ہوئے ایوان کے تقدس اور جمہوری اقدار کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی ان درخواستوں پر فیصلہ کیا جائے گا، جو تحریری طور پر حکومت و اپوزیشن دونوں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا تاکہ مستقبل میں ایوان کا ماحول سازگار رہے۔