یو کرائن میں روس کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی نے یورپ کے تین اہم ممالک کے حکومتی بجٹ کو اس قدر متاثر کیا ہے کہ فوری فوجی اخراجات کو پورا کرنے کے لئے رقم کی فراہمی ایک مسلہ بنی ہوئی ہے ۔ جرمنی کو بھی اپنے بجٹ پر نظر ثانی کرنی پڑی ۔ اس کے باوجود عوام کو حکومت کی ایسی پالیسوں سے واسطہ رہتا ہے جس سے مزید اندیشے جنم لیتے رہتے ہیں ۔ اس اتوار کو جرمن چانسلر نے جرمنی کے مشہور ٹیلی ویژن ARD کو انٹرویو دیتے وقت عندیہ دیا کہ حکومتی خسارہ کم کرنے کے لئے جو اقدامات اٹھانے کا ارادہ ہے اس میں شہریوں کی سوشل مدد اور بےروزگاری الاؤنس میں کمی کر دی جاے گی ۔جرمن چانسلر کم آمدنی والے لوگوں کو مزید غریب کر کے دو بلین کی رقم بچانا چاہتے ہیں ۔ دوران انٹرویو جرمن چانسلر نے بتایا کہ اس سلسلہ میں فیڈرل لیبر منسٹر Bärbel Bas کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے وہ موسم گرما کی تعطیلات کے بعد متعلقہ ڈرافٹ اسمبلی میں پیش کر دیں گی ۔ سر دست اتحادی حکومت مل کر اس ڈرافٹ کو تیار کر رہی ہے ۔ جرمن چانسلر کے اس اعلان کو پذیرائی حاصل نہی ہو سکی ۔ اکثریت کی راے ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے جرمنی کے بڑے شہروں میں مکانات کے کرایہ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ لوگ اس مشکل کی وجہ سے شدید اقتصادی دباؤ میں زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ حکومت اپنے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر کے یو کرائن کی جنگ میں رقوم کی ادائیگیاں کر رہی ہے ۔ جرمن چانسلر کا انٹرویو اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل Mark Rutte
کا انٹرویو ایک ہی دن منظر عام پر اے ہیں ۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے مطابق امریکن صدر اور یورپی ممالک اس بات پر رضا مند ہیں کہ یوکرائن کو اسلحہ کی سپلائی امریکہ سے دی جاے گی اور اس کی ادائیگی یورپی یونین ممالک کریں گے ۔ امریکہ کا یہ موقف تسلیم کر لیا گیا ہے کہ اب تک کی لڑائی کا زیادہ بار امریکہ نے اٹھایا ہے ۔ جرمن چانسلر نے یہ کہہ کر جرمن عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہم یہ ادائیگیاں اپنی حفاظت کے لئے کرنے پر مجبور ہیں ۔ اس کا ایک مقصد روس کو مذاکرات کی میز پر انے کے لئے مجبور کرنا ہے ۔ جرمن شہری باخوبی جانتے ہیں کہ دو Patriot System کی ادائیگی کر کے روس کے صدر پوٹین کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کامیابی حاصل کرنا محض خام خیالی ہے ۔البتہ عوام یوکرائن جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔ اس جنگ کو جاری رکھنے کی خاطر جرمن شہریوں سے سہولیات نہ چھینی جائیں اور نہ ہی ان کی آمدنی کے ذرائع محدود کئے جائیں ۔
جرمنی کو ماہرین کی کمی کا سامنا
ایک حالیہ سروے رپورٹ کے مطابق جرمنی میں سمال انڈسٹریز ورکرز کی کمی کے سبب Insolvence
میں جا رہی ہیں ۔ اپریل 2025 میں دو ہزار ایک سو پچیس کمپنیاں بند ہویں ۔ جو گزشتہ اپریل کی نسبت 11,5 فیصد زیادہ ہیں ۔ جون میں دس ہزار میں سے چھ بزنس بنک کرپسی کی طرف جا رہے ہیں ۔ جرمنی کا اکنامک سروے بتا رہا ہے کہ 2024 میں چار لاکھ ستاسی ہزار ماہرین کی کمی کا سامنا رہا اور 2028 تک یہ تعداد سات لاکھ ستر ہزار ہو جاے گی ۔ جرمنی کو 163 شعبہ جات میں ورکرز کی ضرورت ہے ۔ ٹیکنیکل ماہرین کے علاوہ صحت ، انفرمیشن ٹیکنالوجی ،تعلیم، سوشل سیکٹر میں ورکرز کی کمی کی بدولت کمپنیاں بند ہو رہی ہیں ۔ انفرمیشن ٹیکنالوجی میں ایک لاکھ تینتیس ہزار لوگوں کا شارٹ فال ہے ۔ ریٹائر ہونے والے لوگوں کی جگہ لینے والے نہی مل رہے ۔ اکنامک سروے میں وارننگ جاری کی گئی ہے کہ اگر اس تعطل کا مستقل حل تلاش نہ کیا گیا تو جرمن سسٹم شدید متاثر ہوگا اور حکومت کی آمدنی کے ذرائع محدود ہو جائیں گے ۔
اس سے امکان ہے کہ جرمن میں ایمیگریشن کا سسٹم آسان کر دیا جاے ۔ جرمنی میں موجود غیر ملکی قومیتوں کو ایسی سیکیموں سے فاہدہ اٹھانے کے لئے تیاری کر لینی چاہیے تا کہ اپنے اپنے ملکوں کے لوگوں کو فاہدہ پہنچا سکیں ۔
