واشنگٹن/اسلام آباد — سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک غیر متوقع بیان نے ایک بار پھر مئی 2025 کی پاک بھارت جنگ کو عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ ٹرمپ نے فلوریڈا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
"میرے اندازے کے مطابق، پاکستان اور بھارت کی جنگ کے دوران تقریباً پانچ بھارتی طیارے مار گرائے گئے تھے۔ یہ ایک بہت بڑا واقعہ تھا۔ دنیا کے لیے ممکنہ تباہی کا لمحہ تھا۔”
ٹرمپ، جو اپنے غیر روایتی اور بے باک بیانات کے لیے مشہور ہیں، نے اگرچہ واقعے کی تفصیل نہیں دی، تاہم ان کا بیان بظاہر مئی 2025 کی مختصر لیکن شدید پاک بھارت فضائی جھڑپ کی طرف اشارہ کر رہا تھا — وہی جھڑپ جس میں پاکستان نے چھ بھارتی طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا، جن میں تین جدید ترین رافیل طیارے بھی شامل تھے۔
پاکستان کا دعویٰ: "رافیل طیارے BVR میزائلوں سے نشانہ بنے”
پاکستانی فضائیہ کے ترجمان نے اُس وقت کی بریفنگ میں بتایا تھا کہ بھارتی طیاروں کو جدید Beyond Visual Range (BVR) میزائلوں سے اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ پاکستانی حدود میں داخل ہونے سے قبل ہی واپس مڑ رہے تھے۔ اس لیے یہ تمام کارروائیاں بھارتی فضائی حدود کے اندر انجام دی گئیں، اور پاکستان نے کسی بھارتی پائلٹ کو گرفتار نہیں کیا۔
پاکستان نے ریڈار ڈیٹا، سیٹلائٹ امیجز، اور حملے کے فوری بعد بھارتی میڈیا کی رپورٹنگ کو بطور ثبوت دنیا کے سامنے پیش کیا۔ ایک رافیل طیارے کے انجن کا جلتا ہوا ویڈیو کلپ، اور دیگر طیاروں کے گرنے کے مقامات کی تصاویر نے ان دعوؤں کو عالمی مبصرین کے لیے قابلِ توجہ بنا دیا۔
ٹرمپ کا بیان: اتفاق یا اندرونی انٹیلیجنس معلومات؟
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان، اگرچہ غیر سرکاری حیثیت رکھتا ہے، مگر اسے ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا۔ بعض مبصرین کا ماننا ہے کہ ٹرمپ نے امریکی انٹیلیجنس بریفنگز کی بنیاد پر ایسی معلومات تک رسائی حاصل کی ہوگی جو عام عوام کے لیے دستیاب نہیں تھیں۔ ان کے بقول:
"ہم نے اس جنگ کو بہت قریب سے مانیٹر کیا تھا، یہ دونوں جوہری طاقتیں ہیں۔ اگر یہ جنگ پھیل جاتی تو دنیا بدل جاتی۔”
بھارت کی خاموشی، پاکستان کی سفارت کاری
بھارت نے ان دعوؤں کی ہمیشہ کی طرح تردید کی، لیکن اس بار انکار کے ساتھ وہ واضح ثبوت پیش نہ کر سکا۔ نہ ہی مارے گئے پائلٹس کی موجودگی ظاہر کی گئی، اور نہ ہی کسی طیارے کی تکنیکی خرابی کو تسلیم کیا گیا۔ ادھر پاکستان نے OIC، اقوامِ متحدہ، اور یورپی یونین کے نمائندوں کو بریفنگ دی، جس میں نہ صرف فضائی جھڑپ کی تفصیل بلکہ اس کی دفاعی نوعیت بھی واضح کی گئی۔
ماہرین کی رائے: خطے میں طاقت کا توازن بدل گیا
عالمی دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ رافیل جیسے جدید طیاروں کا گرایا جانا اور BVR میزائلز کا مؤثر استعمال اس بات کا ثبوت ہے کہ جنوبی ایشیا میں فضائی طاقت کا توازن اب پہلے جیسا نہیں رہا۔ پاکستان نے کم وسائل کے باوجود حکمتِ عملی، تکنیکی برتری اور دفاعی تیاری کا مظاہرہ کیا۔
نتیجہ: ٹرمپ کا بیان پاکستان کے مؤقف کی تائید؟
گو کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کوئی باضابطہ دستاویز پیش نہیں کی، ان کا یہ بیان پاکستان کے 2025 کی جھڑپ سے متعلق دعوؤں کو غیر ارادی طور پر تقویت دیتا ہے۔ یہ نہ صرف پاکستان کی عسکری صلاحیتوں کا اعتراف ہے بلکہ عالمی سطح پر ان کوششوں کی بھی تصدیق ہے جو جنگ کی شدت کو محدود کرنے کے لیے کی گئیں۔