(مانیٹرنگ ڈیسک) — وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ہفتہ 20 جولائی کو چکوال اور جہلم کے سیلاب و بارش سے متاثرہ علاقوں کا فضائی و زمینی جائزہ لیا اور بارش کے دوران جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے فی کس 10 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا۔
وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ موسلادھار بارشوں نے صوبے کے متعدد اضلاع میں انسانی جانوں اور بنیادی ڈھانچے کو شدید متاثر کیا ہے، جس پر انہوں نے رابطہ سڑکوں اور عارضی پلوں کی فوری بحالی کی ہدایات دیں۔
حکام کے مطابق پنجاب میں جاری مون سون اسپیل کے دوران درجنوں اموات مختلف حادثات (چھتیں و دیواریں گرنے، کرنٹ لگنے، ڈوبنے) سے رپورٹ ہوئیں؛ تازہ اموات کی یومیہ لہر نے مجموعی صوبائی و قومی ہلاکتوں کے اعداد و شمار میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔
سرکاری اور امدادی ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف حالیہ 24 گھنٹوں میں متعدد اموات کے باعث ملکی سطح پر مون سون سے متعلق ہلاکتوں کا مجموعی عدد 170–180 کے بینڈ میں پہنچا، جبکہ پنجاب نسبتاً زیادہ متاثر ہوا۔ (یہ رینج مختلف ذرائع کے رپورٹنگ اوقات اور اپ ڈیٹ تاخیر کے باعث ہے۔)
چکوال ضلع غیر معمولی بارش کا مرکز رہا—کچھ رپورٹس میں 423 ملی میٹر جبکہ دیگر میں 450 ملی میٹر بارش درج کی گئی، جو معمول کے اوسط سے کہیں زیادہ ہے؛ اس فرق کی وجہ مختلف مشاہداتی وقت، اسٹیشن مقامات یا ابتدائی بمقابلہ بعد از تصدیق ڈیٹا ہے۔بارشوں کے نتیجے میں سیلابی ریلوں نے مقامی سڑکیں، رابطہ پل اور رہائشی ڈھانچے متاثر کیے، ہنگامی صورتِ حال کے نفاذ اور ریسکیو 1122 سمیت متعلقہ اداروں کی اضافی تعیناتی عمل میں لائی گئی، کشتیوں، ایمبولینسوں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے انخلاء و امدادی سرگرمیاں جاری رہیں۔متعدد اضلاع میں “ریـن ایمرجنسی” نافذ کر کے انتظامیہ کو مزید بارشوں، شہری و طغیانی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات کیلئے الرٹ رہنے کی ہدایات دی گئیں، جبکہ شہریوں کو حفاظتی رہنمائی پر عمل کرنے کی تاکید کی گئی۔ماہرین موسمیات اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں شدید اور مختصر وقفوں میں بارش کے واقعات کی فریکوئنسی میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے شہری انفراسٹرکچر اور کمزور تعمیرات کے خطرات بڑھتے ہیں۔وزیراعلیٰ کی جانب سے اعلان کردہ مالی امداد کے ساتھ متاثرہ خاندانوں کی بحالی، عارضی رہائش اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے انتظامی اقدامات کو تیز کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی، تاہم زمینی سطح پر شفاف ڈسبرسمنٹ اور تکنیکی معائنوں کی بروقت تکمیل مستقبل کے نقصانات کم کرنے کیلئے ناگزیر قرار دی جا رہی ہے (یہ فقرہ پالیسی و ماہرین کی عمومی سفارشات کی استنباط ہے)۔