سیٹلائٹ تصاویر نے نئی بحث چھیڑ دی
رپورٹ: ٹائمز آف انڈیا / نمائندہ خصوصی
نئی دہلی (ٹائمز آف انڈیا، خصوصی رپورٹ): بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ایک بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا نے اپنی تازہ اشاعت میں دعویٰ کیا ہے کہ نئی سیٹلائٹ تصاویر سے اس امکان کو تقویت ملی ہے کہ بھارتی فوج نے خفیہ آپریشن "سندور” کے دوران پاکستان کے انتہائی حساس نیوکلیئر مرکز "کرانہ ہلز” کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا تھا۔
یہ انکشاف ایک فرانسیسی اوپن سورس انٹیلیجنس ماہر ڈیمیئن سیمون کی جانب سے گوگل ارتھ کی جون 2025 میں جاری کردہ تصاویر کے تجزیے کے بعد سامنے آیا۔ مذکورہ تصاویر میں کرانہ ہلز کے ایک حصے پر زمین کو متاثر کرنے والے گہرے نشان دیکھے جا سکتے ہیں، جنہیں ممکنہ میزائل حملے کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
"ٹائمز آف انڈیا” کے مطابق، کرانہ ہلز کو پاکستان کے سب سے اہم ایٹمی مراکز میں شمار کیا جاتا ہے، جہاں نیوکلیئر ریسرچ، ذخیرہ، اور ممکنہ طور پر تجرباتی سرگرمیاں بھی انجام دی جاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہاں کے زیر زمین بنکرز اور قریبی فضائی اڈے سرگودھا کی عسکری اہمیت پہلے ہی سے عالمی توجہ کا مرکز رہی ہے۔
واضح رہے کہ یہ حملہ مئی 2025 میں بھارتی فوج کے ایک مربوط اور خفیہ میزائل آپریشن "سندور” کے دوران عمل میں لایا گیا تھا، جس کا مقصد بھارت کے بقول، پاہلگام حملے کا جواب دینا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اس کارروائی میں بھارت نے براہموس اور دیگر ہتھیاروں کے ذریعے پاکستان کے کم از کم گیارہ فوجی اور فضائی اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتدائی طور پر بھارت کی جانب سے کرانہ ہلز کو نشانہ بنائے جانے کی تردید کی گئی تھی۔ تاہم بھارتی فضائیہ کے ایک اعلیٰ افسر ایئر مارشل اے کے بھارتی کے بیان کے دوران آنے والی معنی خیز مسکراہٹ نے انکار کے باوجود نئے شکوک کو جنم دے دیا۔
اسی دوران سیٹلائٹ امیجز میں سرگودھا ایئر بیس کے رن وے پر ہونے والی مرمت بھی دکھائی گئی ہے، جو اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ وہاں واقع اہم تنصیبات کو واقعی نقصان پہنچا یا کم از کم نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
دوسری جانب پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ نہ ہی اقوام متحدہ یا کسی بین الاقوامی ادارے نے اس خبر کی تصدیق یا تردید کی ہے۔ تاہم دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر واقعی پاکستان کا ایٹمی مرکز کسی میزائل کا نشانہ بنا تو یہ جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن اور اسٹرٹیجک استحکام کے لیے ایک خطرناک اشارہ ہو سکتا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یہ تصاویر اور تجزیہ کسی حکومتی ادارے کے بجائے اوپن سورس اور عام دستیاب ڈیٹا کی بنیاد پر کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس کی غیر جانب داری پر زور دیا جا رہا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ انکشافات دونوں ممالک کو کسی نئی سرد جنگ کی جانب دھکیلیں گے یا اس معاملے پر باہمی سفارتی وضاحت سامنے آئے گی۔