لندن (نمائندہ خصوصی) – لندن کے مشہور شاہی اوپیرا ہاؤس میں ہفتے کی رات اُس وقت غیر معمولی صورت حال پیدا ہو گئی جب ایک بیک گراؤنڈ پرفارمر نے کنسرٹ کے اختتام پر فلسطینی پرچم لہرا دیا۔ یہ عمل اجازت کے بغیر کیا گیا جس پر سکیورٹی اور ایک تماشائی کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
عینی شاہدین کے مطابق جیسے ہی پرفارمر نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر پرچم لہرایا، ایک شخص نے جھنڈا چھیننے کی کوشش کی، جس پر دونوں کے درمیان کشیدگی اور جھگڑا دیکھنے میں آیا۔ اگرچہ جھنڈا چھیننے والا شخص کامیاب نہ ہو سکا، تاہم یہ مناظر ویڈیو میں ریکارڈ ہو گئے اور سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے ہیں۔
اوپیرا ہاؤس انتظامیہ نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی پرچم لہرانا نہ صرف بلا اجازت تھا بلکہ یہ عمل پروگرام کی پالیسی کی خلاف ورزی بھی ہے۔ ترجمان کے مطابق، "متعلقہ شخص بیک گراؤنڈ پرفارمر تھا اور اس کے عمل کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔”یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب برطانیہ کی حکومت نے حال ہی میں فلسطینی حمایتی تنظیم "فلسطین ایکشن” پر اس کے احتجاجی طریقوں کے باعث پابندی عائد کر دی ہے، جسے "دہشت گردی” قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ تنظیم پیر کے روز لندن ہائی کورٹ میں اس پابندی کے خلاف اپیل کا سامنا کر رہی ہے، جہاں حکومت اس کے احتجاجی اقدامات—خصوصاً طیاروں پر رنگ پھینکنے—کو دہشت گردی ثابت کرنے کی کوشش کرے گی۔
لندن کے اس ثقافتی مرکز میں فلسطینی پرچم کا لہرانا ایک سیاسی پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو فنونِ لطیفہ کے میدان میں آزادی اظہار اور سیاسی مؤقف کے درمیان توازن پر بھی سوالات اٹھا رہا ہے۔