جنوبی کوریا میں دسمبر 2024ء میں پیش آنے والے جیجو ایئر کے مہلک طیارہ حادثے کی تحقیقات میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ابتدائی شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ پرندے سے ٹکراؤ کے بعد پائلٹ نے غلطی سے وہ انجن بند کر دیا جو کم متاثرہ تھا، جب کہ اصل نقصان دائیں انجن کو پہنچا تھا۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، حادثے کی تحقیقات سے وابستہ ایک ذریعے نے بتایا کہ کاک پٹ وائس ریکارڈر، فلائٹ ڈیٹا، اور جائے حادثہ سے ملنے والے شواہد، بشمول انجن سوئچ، اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ پائلٹ نے دائیں (شدید متاثرہ) انجن کے بجائے بائیں (کم متاثرہ) انجن کو بند کیا۔ یہ فیصلہ طیارے کی لینڈنگ سے قبل کیے گئے ہنگامی اقدامات کا حصہ تھا، مگر نتیجہ تباہ کن ثابت ہوا۔
یہ اندوہناک حادثہ 29 دسمبر کو جنوبی کوریا کے موآن ایئرپورٹ پر پیش آیا، جب بینکاک سے آنے والا بوئنگ 737-800 طیارہ رن وے پر پھسل کر ایئرپورٹ کی بیرونی دیوار سے ٹکرا گیا۔ 181 مسافروں میں سے صرف 2 افراد زندہ بچ سکے، جس سے یہ حادثہ جنوبی کوریا کی سرزمین پر اب تک کا سب سے مہلک فضائی حادثہ بن گیا۔
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ حادثے اور پرندے سے ٹکراؤ سے پہلے طیارے کے دونوں انجن درست حالت میں تھے اور ان میں کوئی فنی خرابی نہیں تھی۔
تحقیقاتی حکام نے حادثے میں متاثرہ مسافروں کے اہل خانہ کو ہفتہ کے روز بریفنگ دی، جس میں واضح کیا گیا کہ دائیں انجن پرندے سے ٹکرانے سے شدید متاثر ہوا، مگر پائلٹ نے غلطی سے بائیں انجن بند کر دیا۔
جنوبی کوریا کے میڈیا اداروں ایم بی این اور یونہاپ نے بھی اس رپورٹ کی تصدیق کی ہے۔ حادثے کی تفتیش کرنیوالے ادارے ایوی ایشن اینڈ ریلوے ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ (ARAIB) نے فی الحال اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
بوئنگ کمپنی نے بھی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفصیلات کے لیے ARAIB سے رجوع کیا جائے۔ انجن بنانے والی کمپنی سی ایف ایم انٹرنیشنل نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
ادھر، جیجو ایئر نے کہا ہے کہ وہ تحقیقات میں مکمل تعاون کر رہا ہے اور سرکاری رپورٹ کے جاری ہونے کا انتظار کر رہا ہے۔
