ممبئی: بھارت میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی خارجہ پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آپریشن سندور‘ کے بعد بھارت عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔
راہول گاندھی نے ممبئی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کی ’ذاتی سفارت کاری‘ کی تمام کوششیں ناکامی سے دوچار ہو چکی ہیں، اور حالیہ بحران نے بھارت کی خارجہ پالیسی کی کمزوریاں کھول کر رکھ دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی خطے میں کشیدگی بڑھی، بھارت کے روایتی اتحادی جیسے امریکا، برطانیہ، فرانس، روس اور یورپی یونین نے واضح حمایت سے گریز کیا۔ ’’یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ برسوں کی تصویری ملاقاتیں، بیرون ملک ریلیاں اور ’وشو گرو‘ جیسے دعوے محض دکھاوا تھے،‘‘ راہول گاندھی نے کہا۔
ایک آزاد تحقیقی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت کے وہ ممالک، جنہیں کبھی قریبی دوست تصور کیا جاتا تھا، آج محتاط یا غیرجانبدار مؤقف اپنائے ہوئے ہیں۔
راہول گاندھی نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب کے دوران کہا:’’ہمیں آج دنیا کی نظر میں اپنا مقام دیکھنا ہوگا۔ ایک وقت تھا جب یہ ممالک بھارت کی قیادت پر اعتماد کرتے تھے، لیکن آج وہ خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔‘‘
راہول گاندھی نے مطالبہ کیا کہ مودی حکومت کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے اور خارجہ تعلقات کو ذاتی تشہیر کی بجائے قومی مفاد کے تناظر میں ترتیب دینا چاہیے۔