پشاور: خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کو اس وقت شدید سیاسی دھچکا لگا، جب اپوزیشن کی بڑی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) نے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا کہ یہ اے پی سی تحریک انصاف نے نہیں، بلکہ صوبائی حکومت نے بلائی ہے، جس نے پہلے ہی تمام فیصلے کر رکھے ہیں۔ "جب حکومت یکطرفہ فیصلے کر چکی ہو تو ایسی کانفرنس کا کوئی فائدہ نہیں۔ ہم اس دکھاوے کا حصہ نہیں بنیں گے،” انہوں نے واضح کیا۔
جے یو آئی کے ترجمان نے بھی کہا کہ ان کی جماعت تحریک انصاف کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گی۔ ترجمان نے الزام عائد کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے کبھی بھی اتفاق رائے کی سیاست کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔.پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر محمد علی شاہ باچا نے کانفرنس کو "محض ایک سیاسی چال” قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ صرف نمائشی اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔ "پیپلز پارٹی کل ہونے والی اے پی سی میں شرکت نہیں کرے گی،” انہوں نے کہا۔اسی طرح مسلم لیگ (ن) نے بھی اس اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔خیال رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں سیکیورٹی چیلنجز اور امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر مشاورت کے لیے کل آل پارٹیز کانفرنس طلب کی تھی، تاہم اہم اپوزیشن جماعتوں کی عدم شرکت سے کانفرنس کی افادیت اور مؤثریت پر سوالات کھڑے ہو گئے