اسلام آباد(بیورو رپورٹ محمد سلیم سے)
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی سال 2021-22ء سے 2023-24ء کے دوران قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ارکانِ قومی اسمبلی کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے، جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے اخراجات اور جاری شدہ واؤچرز میں فرق سامنے آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس عرصے میں واؤچرز کی مد میں باز ادائیگی (Reimbursement) اور انکیشمنٹ (Encashment) پر ایک ارب روپے کے اخراجات ہوئے، تاہم آڈٹ حکام نے نشاندہی کی کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اسٹیٹ بینک کے ذریعے کی گئی ادائیگیوں کا تفصیلی اور مصدقہ حساب پیش کرنے میں ناکام رہا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ مالی رپورٹنگ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے ضابطوں کی سنگین خامیاں موجود ہیں۔
31 جنوری 2025ء کو ہونے والے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (DAC) اجلاس میں قومی اسمبلی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ سفری واؤچرز کی ادائیگیوں سے متعلق مکمل اور درست ڈیٹا فوری طور پر آڈٹ حکام کو فراہم کیا جائے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اس معاملے پر باضابطہ بیان دینے سے گریز کیا، تاہم ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "ری کنسائلڈ اسٹیٹمنٹ” تیار کرنے کا عمل جاری ہے، مگر اس میں وقت لگ سکتا ہے۔ عہدیدار کے مطابق زیادہ تر غیر تصدیق شدہ معاملات سندھ اور بلوچستان کے ارکانِ اسمبلی سے متعلق ہیں۔
یہ انکشاف پارلیمانی مالیاتی شفافیت پر سوالات کھڑے کرتا ہے اور توقع ہے کہ اس پر آئندہ دنوں میں مزید سیاسی و قانونی ردعمل سامنے آئے گا۔