برلن (نمائندہ خصوصی) —
جرمن دارالحکومت برلن میں ہفتے کے روز سالانہ پرائیڈ پریڈ (Berlin Pride Parade 2025) کا شاندار انعقاد کیا گیا، جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ اس تقریب کا مقصد ہم جنس پرست، خواجہ سرا اور دیگر اقلیتی برادریوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا تھا۔ اس سال پریڈ کا مرکزی نعرہ تھا: "اب کبھی خاموش نہیں رہیں گے!”
پریڈ کا آغاز وسطی برلن کے علاقے لائپزگر اسٹریس سے ہوا اور مارچ مختلف اہم شاہراہوں سے گزرتا ہوا برانڈنبرگ گیٹ پر اختتام پذیر ہوا۔ مارچ میں 80 سے زائد رنگا رنگ فلوٹس (سجائے گئے ٹرک) اور 100 سے زیادہ پیدل گروپ شامل تھے، جنہوں نے ٹیکنو موسیقی، ڈانس، نعروں اور قوس و قزح کے جھنڈوں کے ساتھ برلن کی فضا کو رنگین بنا دیا۔
پریڈ میں نہ صرف مقامی افراد بلکہ یورپ بھر سے آئے ہوئے سیاحوں اور انسانی حقوق کے کارکنان نے بھی بھرپور شرکت کی۔ نولنڈورف پلاٹز، جو برلن میں ہم جنس پرست برادری کا ایک ثقافتی مرکز سمجھا جاتا ہے، مارچ کا خاص حصہ رہا۔
پریڈ کے دوران سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے 1300 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں حالیہ مہینوں میں ہم جنس پرست برادری پر ہونے والے حملوں کے پیش نظر حفاظتی اقدامات کو سخت کر دیا گیا تھا۔ خوشی کی بات یہ رہی کہ پریڈ کے دوران کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔
پریڈ کے موقع پر ایک سیاسی تنازع بھی سامنے آیا، جب جرمن پارلیمان (بُنڈس ٹیگ) کی صدر جولیا کلؤکنر نے عمارت پر قوس و قزح کا جھنڈا لہرانے سے انکار کر دیا۔ اس فیصلے پر شہریوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، جس کے جواب میں کارکنان نے خود پارلیمان کے سامنے پروگریس-پرائیڈ فلیگ لہرا دیا۔
پریڈ کے منتظمین کا کہنا تھا کہ یہ تقریب نہ صرف جشن بلکہ ایک پیغام بھی ہے کہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی نفرت اور عدم برداشت کے خلاف خاموشی توڑنی ہوگی۔ ایک مقامی کارکن نے کہا: "ہمیں اپنی پہچان پر فخر ہے۔ ہم یہ پریڈ اس لیے کرتے ہیں کہ دنیا جان سکے: ہم موجود ہیں، اور ہمیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔”