امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مجوزہ ٹیرف پالیسیوں نے کھلونا ساز صنعت میں بے چینی کی لہر دوڑا دی ہے، خاص طور پر ان کمپنیوں میں جو اپنی مصنوعات کی تیاری کے لیے چین پر انحصار کرتی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال امریکہ میں درآمد ہونے والے 17 ارب ڈالر سے زائد کے کھلونوں میں سے 13 ارب ڈالر سے زیادہ چین سے آئے تھے۔ مجوزہ ٹیرف پالیسیوں سے نہ صرف لاگت میں اضافہ ہوگا بلکہ چھوٹے کاروبار بری طرح متاثر ہوں گے۔
یہ تشویش اس وقت کھل کر سامنے آئی جب سان ڈیاگو، کیلیفورنیا میں منعقدہ چار روزہ ’کامک کون (Comic-Con) کنونشن‘ میں چھوٹے کاروبار سے وابستہ افراد نے ٹرمپ کی پالیسیوں پر بحث کی۔
ایک امریکی کھلونا ساز کمپنی کے عہدیدار ڈینیئل پکٹ نے کہا:> "امریکا کی اصل طاقت مینوفیکچرنگ میں نہیں، بلکہ جدت اور اختراع میں ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ انتہائی مبالغہ آمیز، کچھ حد تک پاگل پن پر مبنی اور خوفناک اقدامات مسلط کر رہی ہے، جنہوں نے پوری صنعت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔”
اسی دوران کھلونا ساز برادری کے رہنما جوناتھن کیتھی نے کہا:> "پیداواری شعبے میں پہلے ہی تقریباً 4 لاکھ 80 ہزار نوکریاں خالی ہیں، تو اگر پیداواری صلاحیت میں مزید اضافہ کیا جاتا ہے تو ان نوکریوں کو پر کرنے کے لیے افراد کہاں سے آئیں گے؟”
تجارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر چین سے درآمدات پر اضافی ٹیرف عائد کیے گئے، تو اس کا براہِ راست اثر صارفین پر پڑے گا، خصوصاً ایسے وقت میں جب عالمی افراطِ زر اور لاگتِ زندگی میں اضافہ پہلے ہی ایک بڑا چیلنج ہے۔
کامک کون کنونشن، جو کہ کیلیفورنیا کی ایک نان پرافٹ پبلک بینیفٹ کارپوریشن کے تحت منعقد کیا جاتا ہے، کا مقصد عوام میں کامکس اور متعلقہ مقبول فنون کی آگاہی اور قدردانی کو فروغ دینا ہے، تاہم اس سال اس کا مرکز توجہ معاشی تحفظات اور تجارتی پالیسیوں پر منتقل ہو گیا۔