واشنگٹن / یروشلم:
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے بیٹے یائر نیتن یاہو نے معروف امریکی پوڈکاسٹ میزبان جو روگن پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وہ برسوں سے "یہود دشمن پروپیگنڈا” پھیلاتے رہے ہیں اور اسی لیے ان کے والد کو اپنے شو میں مدعو نہیں کرتے۔
یائر نیتن یاہو کی عمر 33 سال ہے اور وہ سوشل میڈیا پر اکثر متنازع بیانات کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ اپنے حالیہ ردعمل میں انہوں نے پلیٹ فارم "ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ روگن نے "نئے نازیوں اور یہود دشمن شخصیات کو پلیٹ فارم دیا لیکن میرے والد کو بلانے سے انکار کرتا ہے، کیونکہ اسے علم ہے کہ وہ ان کا سامنا نہیں کر سکتا”۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب جو روگن نے اپنی پوڈکاسٹ میں ہنٹر بائیڈن (امریکی صدر کے بیٹے) کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے والد سے زیادہ ذہین ہیں اور مستقبل میں صدارتی امیدوار بن سکتے ہیں۔ یائر نے اس موقع پر کہا کہ "یہ قدامت پسندوں کے لیے تنبیہ ہے، روگن دراصل قدامت پسند نہیں بلکہ ایک دھوکہ ہے”۔
یاد رہے کہ جو روگن پر اس سے قبل بھی کئی مرتبہ یہود دشمنی کے الزامات لگ چکے ہیں۔
2023 میں انہوں نے اپنی پوڈکاسٹ میں کہا تھا کہ:
"یہ کہنا کہ یہودیوں کو پیسا پسند نہیں، بالکل ایسا ہے جیسے کہا جائے کہ اطالویوں کو پیزا پسند نہیں۔”
انہوں نے مؤرخ ڈیرل کوپر کو بھی مدعو کیا تھا، جن پر نازی جرائم کو معمولی ظاہر کرنے کا الزام ہے۔
یائر نیتن یاہو خود بھی متنازع بیانات کی تاریخ رکھتے ہیں۔
2018 میں ان کا فیس بک اکاؤنٹ اس وقت 24 گھنٹوں کے لیے معطل کیا گیا تھا جب انہوں نے مسلمانوں اور فلسطینیوں کے خلاف نفرت آمیز پوسٹس شیئر کیں، جن میں لکھا گیا تھا کہ:
"درندوں کے ساتھ کبھی امن نہیں ہو سکتا، جو انسانی شکل میں ہیں اور جنہیں فلسطینی کہا جاتا ہے”۔
اسی سال ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ تل ابیب کے ایک نائٹ کلب کے باہر نشے کی حالت میں خواتین سے متعلق نازیبا تبصرے کر رہے تھے اور اپنے والد پر فخر کا اظہار کر رہے تھے۔