ایتھنز (مانیٹرنگ ڈیسک) — یونان اس وقت شدید جنگلاتی آگ کی لپیٹ میں ہے، جہاں ملک کے مختلف حصوں میں 50 سے زائد مقامات پر آگ بھڑک رہی ہے۔ حکام نے کئی علاقوں میں ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے عوام کو فوری انخلاء کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں جزیرہ کیتھیرا، کریٹ، ایویا، پیلوپونیز اور دارالحکومت ایتھنز کے نواحی علاقے شامل ہیں۔ کیتھیرا میں آدھے سے زیادہ علاقے راکھ کا ڈھیر بن چکے ہیں جبکہ کئی مکانات، زیتون کے باغات اور مذہبی مقامات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
فائر بریگیڈ حکام نے اس صورتحال کو "ٹائٹینک جنگ” قرار دیا ہے، جس میں اب تک چھ فائر فائٹرز زخمی ہو چکے ہیں۔ ملک بھر میں 18,000 سے زائد فائر فائٹرز اور 80 سے زائد جدید ڈرونز کو تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ آگ پر قابو پایا جا سکے۔
یونانی حکومت نے یورپی یونین سے مدد کی درخواست کی ہے، جس پر چیک ریپبلک کے ریسکیو اہلکار اور اٹلی کے فائر فائٹنگ طیارے یونان پہنچ چکے ہیں۔ماہرین کے مطابق ان آگ کی وجوہات میں شدید گرمی کی لہر، خشک موسم، اور تیز ہوائیں شامل ہیں۔ جولائی کے دوران درجہ حرارت کئی علاقوں میں 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا ہے، جب کہ جون 2025 کو یونان کی تاریخ کا دوسرا سب سے گرم مہینہ قرار دیا گیا ہے۔
سیکڑوں مقامی باشندے اور سیاح محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں، جب کہ ایتھنز اور کریٹ میں ہوائی اڈے تاحال فعال ہیں۔ یونانی حکومت نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے، مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کرنے اور ضرورت پڑنے پر فوری انخلاء کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔