Mystery Group Seizes Awami League HQ Ahead of Bangladesh Uprising Anniversary
ڈھاکہ (نامہ نگار خصوصی) —
بنگلہ دیش کی سیاست میں ایک نئی اور پراسرار پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں ایک نامعلوم گروہ نے، جو خود کو "انسٹی ٹیوٹ برائے فاشزم اور نسل کشی کی تحقیق” کہتا ہے، ڈھاکہ کے گلسٹن میں واقع عوامی لیگ کے مرکزی دفتر پر قبضہ کر لیا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اگست 2024 میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف ہوئے طلبہ احتجاج کی سالگرہ قریب آ رہی ہے، جس میں ان کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔ دفتر کو گزشتہ کئی مہینوں سے چھوڑ دیا گیا تھا اور اس میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔
اہم نکات:
- عمارت پر 10 منزلہ دفتر کے باہر اس نئے ادارے کا سرخ بینر آویزاں کر دیا گیا ہے۔
- گروہ کے افراد دفتر کے اندر صفائی میں مصروف ہیں۔ پانی کی نکاسی، ملبے کی صفائی، اور اندرونی حصوں کی مرمت جاری ہے۔
- ان سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والے ایک شخص شفکات حسین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا: "اس کام کے لیے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔” ان کے مطابق، دفتر اب شیخ حسینہ کے "فاشسٹ دورِ حکومت” کی یادگار نہیں رہنا چاہیے۔
- کچھ حلقے قیاس کر رہے ہیں کہ یہ عمارت جلد اپوزیشن کارکنوں کی رہائش یا تحریک کا مرکز بن سکتی ہے۔
پس منظر:
شیخ حسینہ کے اقتدار کے خاتمے کے بعد، عوامی لیگ، جو بنگلہ دیش کی سب سے پرانی سیاسی جماعت ہے، کو عبوری حکومت کے تحت پابندی کا سامنا کرنا پڑا، جس کی سربراہی نوبل انعام یافتہ محمد یونس کر رہے ہیں۔ اس دوران جماعت کی جائیدادوں پر حملے ہوئے، اور حسینہ خاندان سے منسوب نشانات کو مٹا دیا گیا۔
گزشتہ چند مہینوں میں دفتر پر قبضے کی یہ تیسری کوشش ہے۔ اس سے قبل مختلف بینرز کے ساتھ دو گروہوں نے دفتر سنبھالنے کی کوشش کی، لیکن ان کا مقصد واضح نہیں ہو سکا تھا۔ ایک سابقہ بینر پر "جولائی وارئیرز کا ہیڈکوارٹر” تحریر تھا۔
حکومتی موقف:
تاحال عبوری حکومت، پولیس یا کسی سرکاری ادارے کی جانب سے اس گروہ کی سرگرمیوں پر کوئی سرکاری ردعمل یا وضاحت سامنے نہیں آئی۔ نہ ہی یہ واضح ہوا ہے کہ آیا اس گروہ کو کسی حلقے کی سرپرستی حاصل ہے یا یہ خودمختار انداز میں کام کر رہا ہے۔