کراچی —نما ئندہ وائس آف جرمنی
پاکستان کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) سے مالی فائدہ اٹھانے کے الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی انتقام قرار دے دیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے بی آئی ایس پی سے کبھی ایک روپیہ بھی نہیں کمایا، اور اگر کسی کے پاس ثبوت ہیں تو وہ عدالت میں پیش کیے جائیں یا عوام سے معافی مانگی جائے۔
مفتاح اسماعیل نے مسلم لیگ (ن) کے دو سینیٹرز اور طارق فضل چوہدری پر الزام لگایا کہ وہ جھوٹے الزامات لگا کر ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جس منصوبے کا ذکر کیا جا رہا ہے، وہ 2019 کا ہے اور اُس وقت وہ جیل میں تھے۔
مفتاح اسماعیل نے وزیراعظم شہباز شریف پر مفادات کے ٹکراؤ کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کی دو شوگر ملیں ہیں اور ان کا بیٹا بھی شوگر مل کا مالک ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب وزیراعظم خود چینی کی قیمتوں اور برآمدات پر فیصلے کرتے ہیں، تو کیا یہ مفادات کا تصادم نہیں؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ مجرم ہیں تو اسحاق ڈار اور محمد اورنگزیب بھی اس فیصلے کا حصہ رہے ہیں، اور ان پر بھی وہی سوال اٹھتے ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ معاملہ پاکستان میں جاری سیاسی کشمکش اور احتساب کے عمل پر سوالات کو مزید گہرا کر رہا ہے۔
اس معاملے پر قانونی کارروائی اور ممکنہ تحقیقات آئندہ دنوں میں متوقع ہیں۔