اسلام آباد — بیورو رپورٹ محمد سلیم سے
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں گدھے کے گوشت کی غیر قانونی فروخت اور تقسیم کا بڑا اسکینڈل سامنے آ گیا ہے، جس پر شہری اور صحت عامہ کے حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ گوشت ممکنہ طور پر اسلام آباد سے باہر دیگر شہروں کو بھی سپلائی کیا جا رہا تھا۔
اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر عرفان میمن کے مطابق ترنول کے علاقے میں کی گئی کارروائی کے دوران ایک ہزار کلو گرام کٹا ہوا گوشت اور 40 سے زائد زندہ گدھے برآمد ہوئے۔ موقع پر موجود ایک غیر ملکی قصائی اور چوکیدار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
عرفان میمن نے بتایا کہ:> "ہمارے پاس ایک ہفتہ پہلے اس نیٹ ورک کے بارے میں معلومات آ چکی تھیں، جس کے بعد ٹیموں نے مسلسل نگرانی کر کے ملزمان کو رنگے ہاتھوں پکڑا۔”
حکام اس بات کی چھان بین کر رہے ہیں کہ:
کتنے گدھوں کو ذبح کیا گیا؟
گوشت کن کن علاقوں کو سپلائی کیا گیا؟
آیا یہ گوشت عوامی ہوٹلوں یا قصابوں تک بھی پہنچا یا نہیں؟
یہ واقعہ پاکستان میں فوڈ سیفٹی کے نظام پر کئی سوالات اٹھا رہا ہے۔ گدھے کا گوشت انسانی صحت کے لیے نہ صرف غیر معیاری بلکہ بعض اوقات خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ ماہرین صحت نے گوشت کی جانچ کے سخت قوانین اور قصاب خانوں کی مؤثر نگرانی کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پیش رفت اور گرفتاریوں کا امکان ہے، جبکہ عوام سے بھی محتاط رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔