لاہور( انٹرنیشنل کارسپونڈنٹ پنجاب فرزانہ چوہدری سے)
پاکستان کی سب سے بڑی صوبائی اسمبلی ایک بار پھر سیاسی کشیدگی کا مرکز بن گئی، جب پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان تلخ کلامی ہاتھا پائی میں بدل گئی۔ ایک اپوزیشن رکن نے حکومتی رکن کو ایوان کے اندر تھپڑ رسید کر دیا، جس کے بعد اسمبلی کا ماحول شدید کشیدہ ہو گیا۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اُس وقت بدنظمی پیدا ہوئی جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن خالد نثار ڈوگر اپنی نشست سے اٹھ کر (ن) لیگ کے رکن احسان ریاض کے پاس گئے اور انہیں منہ پر تھپڑ مارا۔ اس اچانک اقدام سے ایوان میں شور شرابا اور دھکم پیل شروع ہو گئی۔
صورتحال کو بگڑتا دیکھ کر قائم مقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے اجلاس کو پانچ منٹ کے لیے ملتوی کر دیا۔ اس دوران صوبائی وزیر ذیشان رفیق بھی جھگڑے میں کود پڑے، جبکہ دیگر وزرا اور ارکان بیچ بچاؤ کی کوشش کرتے رہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب حالیہ مہینوں میں پنجاب اسمبلی میں حزب اختلاف اور حکومت کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ جون میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے دوران احتجاج کرنے پر اسپیکر نے اپوزیشن کے 26 ارکان کو معطل کر دیا تھا، جنہیں بعد ازاں 22 جولائی کو مذاکرات کے نتیجے میں بحال کر دیا گیا۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہونے والے معاہدے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ ایوان میں نازیبا زبان استعمال نہیں کی جائے گی اور احتجاج آئینی حدود کے اندر رہے گا۔
یہ حالیہ واقعہ پاکستان میں سیاسی عدم برداشت اور پارلیمانی آداب کی خلاف ورزی کی ایک تازہ مثال ہے، جس پر ماہرین جمہوریت اور عالمی مبصرین تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
معاملے کی مزید تحقیقات اور ممکنہ تادیبی کارروائی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔