اسلام آباد، بیورو رپورٹ محمد سلیم سے
پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں سابق حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دہشت گردی، بغاوت اور دیگر الزامات کے تحت درج متعدد مقدمات کی سماعت ہوئی، جن کا تعلق 26 نومبر اور 4 اکتوبر 2022 کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے ہے۔
عدالت نے سماعت کے دوران متعدد غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں، جبکہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو حاضری سے استثنیٰ دے دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اعظم سواتی کو مقدمے کی نقول فراہم کر دی گئی ہیں، اور مختلف تھانوں میں درج کیسز کی سماعتوں کے لیے نئی تاریخیں مقرر کر دی گئی ہیں۔
پراسیکیوشن نے عدالت میں ان افراد کا چالان بھی جمع کرایا جن کی ضمانتوں پر فیصلے تاحال نہیں ہوئے۔ جج طاہر عباس سپرا نے پراسیکیوشن سے آئندہ سماعت میں اس پہلو پر قانونی دلائل طلب کیے ہیں کہ آیا زیرِ ضمانت فیصلوں کے بغیر چالان پیش کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
اہم مقدمات اور سماعت کی آئندہ تاریخیں:
تھانہ کوہسار اور نون: 4 اگست
تھانہ آبپارہ و ترنول: 11 اگست
تھانہ کھنہ مقدمہ 242: 5 ستمبر
تھانہ کھنہ مقدمہ 243: 2 اگست (تین ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کا عمل جاری)
تھانہ کوہسار مقدمہ 1033: سماعت کل تک ملتوی
مقدمہ نمبر 551: علی بخاری، شعیب شاہین و دیگر کو نوٹس جاری، سماعت 6 ستمبر
پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے سردار مصروف خان، آمنہ علی، اور مرتضیٰ طوری عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ عدالت نے دیگر غیر حاضر رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
یہ مقدمات اس وقت کی سیاسی صورتِ حال کا عکاس ہیں جب پی ٹی آئی کی قیادت پر ریاستی اداروں کے خلاف عوامی اکسانے، امن عامہ کو سبوتاژ کرنے اور دہشت گردی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
بین الاقوامی مبصرین اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان مقدمات کو پاکستان میں سیاسی آزادی، احتجاج کے حق اور عدالتی عمل کے غیر جانبدار ہونے سے جوڑ کر دیکھ رہی ہیں۔ آئندہ سماعتیں ملک کی سیاسی فضاء پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔