کلکتہ — کلکتہ ہائی کورٹ نے 24 جولائی 2025 کو اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ٹریفک پولیس شہریوں کے ڈرائیونگ لائسنس کو نہ معطل کر سکتی ہے، نہ منسوخ اور نہ ہی ضبطی کو آخری قرار دے سکتی؛ یہ اختیار صرف لائسنسنگ اتھارٹی/آر ٹی او کے پاس ہے۔ پولیس مخصوص حالات میں لائسنس عارضی طور پر ضبط کر سکتی ہے مگر اسے عدالت کے سامنے پیش کرنا ہوگا تاکہ جرم ثابت ہونے پر اتھارٹی مناسب کارروائی کرے۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر کوئی ڈرائیور موقع پر جرمانہ قبول نہ کرنا چاہے اور اپنا دفاع کرنا چاہے تو پولیس اسے مجبور نہیں کر سکتی؛ ایسے میں قانونی کارروائی عدالت کے ذریعے آگے بڑھے گی۔ مزید برآں، لائسنس ضبطی پر رسید دینا اور چالان کمپاؤنڈ کرنے سے قبل شہری کو قانونی حقِ دفاع سے آگاہ کرنا لازمی ہے۔فیصلے کے مطابق، ضبطی صرف اُن صورتوں میں ہو سکتی ہے جہاں پولیس کو معقول بنیاد پر یقین ہو کہ خطرناک ڈرائیونگ، تیز رفتاری یا نشے میں ڈرائیونگ جیسے سنگین جرائم کا ارتکاب ہوا ہے؛ اس کے بعد معاملہ عدالت/لائسنسنگ اتھارٹی کو بھیجا جائے گا جو معطلی یا منسوخی کا فیصلہ کرے گی۔قانونی ماہرین نے فیصلے کو ٹریفک نفاذ میں شفافیت اور اختیارات کی حد بندی کی جانب اہم قدم قرار دیا ہے، جس سے موقع پر ہونے والی مبینہ زور زبردستی اور غیر ضروری اختیارات کے استعمال کی حوصلہ شکنی ہوگی۔پس منظر: اسی نوعیت کے ایک معاملے میں عدالت نے حالیہ دنوں ٹریفک حکام کو ہدایت دی تھی کہ ہر ضبطی پر رسید جاری کریں اور کمپاؤنڈنگ سے قبل شہری کو عدالتی چارہ جوئی کے حق سے مطلع کریں۔