(انٹرنیشنل نیوز ڈیسک)
بین الاقوامی ادارے "فیک نیوز واچ ڈاگ” نے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق تفصیلی وائٹ پیپر جاری کر دیا ہے، جس میں حکومت پر عوام کو اندھیرے میں رکھنے اور مالی استحصال کا سنگین الزام عائد کیا گیا ہے۔”پیٹرولیم سے متعلق جھوٹ” کے عنوان سے جاری 38 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں حکومت قیمتوں کے اصل فارمولے کو چھپا کر صرف نمبرز پیش کرتی ہے، جبکہ فیصلہ سازی کی مکمل طاقت وزارت کے پاس ہوتی ہے، نہ کہ اوگرا کے پاس۔وائٹ پیپر کی اہم باتیں:عالمی قیمتوں کو جواز بنا کر اصل حقائق چھپائے جاتے ہیں.2000 میں تیل 22 ڈالر فی بیرل، پاکستان میں قیمت 30 روپے فی لیٹر تھی.2025 میں تیل 69 ڈالر فی بیرل، مگر قیمت 272 روپے فی لیٹر ہو چکی ہے.ہر لیٹر پر 103 روپے ٹیکسز اور لیوی وصول کیے جا رہے ہیں.صرف 2024-25 میں حکومت نے پیٹرولیم پر 825 ارب روپے کمائے.پیٹرولیم ڈی ریگولیشن "فریب” قرار، اصل اختیار وزارت کے پاس ہے.قیمت میں کمی تاخیر کا شکار، مگر اضافہ فوری نافذ کیا جاتا ہے.آئی ایم ایف کو قربانی کا بکرا بنا کر فیصلے خود حکومت کرتی ہے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ انڈیا، فرانس، اور تھائی لینڈ میں پیٹرولیم پالیسیز زیادہ شفاف اور منظم ہیں، جبکہ پاکستان میں بے ضابطگی، سیاسی مداخلت، اور معلومات کی عدم فراہمی معمول بن چکا ہے۔
اوگرا کو خودمختار اور بااختیار ادارہ بنانے کی سفارش پیٹرولیم پالیسی میں شفافیت اور عوامی رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ.اصلاحات کے بغیر موجودہ نظام کو "غیر شفاف اور استحصالی” قرار دیا گیا
رپورٹ نے پاکستان کی پٹرولیم پالیسی کو عالمی معیار سے کمزور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔یہ رپورٹ عوامی غصے، مہنگائی اور حکومتی فیصلوں کے پس پردہ محرکات کو عالمی سطح پر بے نقاب کرتی ہے،