واشنگٹن — سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے ایک امریکی نیوز آؤٹ لیٹ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اپنے والد کی جیل میں حالت، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، اور پاکستان کے عدالتی نظام کی ساکھ پر کھل کر اظہارِ خیال کیا۔
قاسم خان نے کہا کہ عمران خان پر 200 سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں، اور ہر بار کسی مقدمے میں ریلیف ملنے پر نئے الزامات عائد کر دیے جاتے ہیں۔ قاسم کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ چار ماہ سے اپنے والد سے بات نہیں کر سکے، اور ذاتی معالج کو بھی آٹھ ماہ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ عمران خان کو دن میں صرف دو گھنٹے دھوپ میں گزارنے کی اجازت ہے، اور انہیں ماضی میں کئی بار غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں تشدد کے ہتھکنڈے بھی شامل ہیں۔
انٹرویو کے دوران قاسم خان نے سابق امریکی سفارتکار رچرڈ گرنیل سے حالیہ ملاقات کا حوالہ بھی دیا اور اُمید ظاہر کی کہ بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ممکنہ طور پر ٹرمپ انتظامیہ اس معاملے میں کوئی کردار ادا کر سکتی ہیں۔
قاسم خان نے پاکستان میں عدالتی نظام پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں طاقت کا مرکز آرمی چیف ہیں، اور یہ تاثر عام ہے کہ وہی عمران خان کو جیل میں رکھنے کے فیصلوں کے پیچھے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابات کے دوران شدید دھاندلی ہوئی، عمران خان کا انتخابی نشان چھین لیا گیا، اور انتخابی دن انٹرنیٹ و بجلی بند کر دی گئی — اس کے باوجود عوام نے عمران خان کو منتخب کیا۔
قاسم نے انٹرویو کا اختتام اس امید کے ساتھ کیا کہ نہ صرف ان کے والد کو انصاف ملے، بلکہ پاکستانی عوام کو بھی ان کے حقِ رائے دہی کا احترام دیا جائے۔