کراچی (رپورٹ: انٹرنیشنل مانیٹرنگ ڈیسک)
محتسب اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ شاہ نواز طارق نے ایک تاریخی فیصلے میں کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مونس علوی کو خاتون افسر کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہونے پر ان کے عہدے سے فوری ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔
یہ فیصلہ کے الیکٹرک کی سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ کی جانب سے دائر شکایت پر سنایا گیا، جس میں انہوں نے سی ای او پر جنسی ہراسانی اور ذہنی اذیت دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
مونس علوی پر 25 لاکھ روپے جرمانہ عائد
ایک ماہ میں جرمانے کی ادائیگی کا حکم
عدم ادائیگی پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیے جائیں
منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کا بھی حکم
محتسب اعلیٰ سندھ نے کہا کہ> “مونس علوی کے خلاف ہراسانی کا الزام ثابت ہوتا ہے، شکایت کنندہ کو ہراساں کر کے اسے شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا کیا گیا۔”
قانونی ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ پاکستان میں کارپوریٹ سطح پر جنسی ہراسانی کے خلاف ایک مضبوط پیغام تصور کیا جا رہا ہے۔
کے الیکٹرک کی جانب سے تاحال کوئی سرکاری ردعمل جاری نہیں کیا گیا۔
ادھر، سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی میں اس فیصلے کو ایک مثبت اور جراتمندانہ پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جس سے متاثرہ خواتین کو آواز اٹھانے کا حوصلہ ملے